خوشیاں ہم سے کیوں روٹھ جاتی ہیں | Urdu Story
اکثر ہم شکوہ کرتے رہتے ہیں کہ ہماری زندگی میں خوشیاں نہیں ہیں۔ کبھی اس طرف دھیان گیا کہ کیا خبر کسی کی آہ ہماری خوشیوں میں رکاوٹ بن رہی ہو؟؟؟
ایمان کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔ طبیعت خراب ہونے اور ڈاکٹر کے سختی سے منع کرنے پر وہ اس سال رمضان کے روزے نہیں رکھ پا رہی تھی۔ اس دوران کوئی قریبی رشتہ دار ملنے آئی اور پوچھنے پر جب پتا چلا کہ اس سال وہ روزے نہیں رکھ رہی تو اس نے یہ جانے بغیر کہ روزے چھوڑنے پہ وہ خود دلی طور پہ کتنی افسردہ ہے ایمان کو دیکھتے ہوئے نہایت حقارت سے کہا۔ ہونہہ بے روزے دار۔۔۔ اس بات کو کافی عرصہ گزر گیا بعد میں کسی کو یہ بات بتاتے ہوئے ایمان کی آنکھوں میں آنسو تیر رہے تھے۔۔۔ ابھی تک وہ عورت کا حقارت بھرا جملہ بھول نہیں پائی تھی۔
اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو عبادت کی توفیق دی تو یہ فرض نہیں کہ آپ اگلے بندے کو حقیر سمجھنا شروع کردیں یا اس پہ گنہگار ہونے کے فتوے لگانا شروع کر دیں۔
اور سناؤ صدف کوئی خوشی کی خبر آئ۔۔۔ صدف جو ابھی دعوت میں آکر بیٹھ رہی تھی کہ رباب نے فوراً سرگوشی کے انداز میں پوچھا۔ اس کی شادی کو تین سال ہونے کو آئے تھے ہر جگہ یہی سوال اس سے بار بار پوچھا جاتا تھا۔ اب تو وہ اکثر کہیں آنے جانے سے کترانے لگی تھی۔ صدف نے پھیکی مسکراہٹ کے ساتھ نفی میں سر ہلایا۔ کسی اچھے ڈاکٹر کو دکھاؤ ناں باقی اللہ کا دیا سب کچھ ہے بس ایک اولاد کی کمی ہے۔ بظاہر ہمدردی سے کہے گئے الفاظ صدف کے دل کو کتنا چھلنی کررہے تھے اس کا اندازہ کسی کو نہیں تھا۔ ہم دوسروں کے بارے میں کہتے ہیں رہتے ہیں کہ فلاں نے ہمیں تکلیف دی فلاں ہم سے جلتا ہے مگر کبھی سوچا ہماری چھوٹی چھوٹی باتیں کسی کا دل چیر کے رکھ دیتی ہیں۔
شہناز کو وٹس ایپ پہ کسی نے ایک مشہور شخصیت سے منسلک کوئی جوک بھیجا۔۔۔ جواباً اس نے سمائلی ری ایکشن بھیج دیا۔ عام سی بات تھی ختم ہوگئی۔ان دنوں سوشل میڈیا پر اس ایکٹر پر روز نئے نئے جوک اور میمز بن رہی تھیں۔
بعد میں شہناز کو اس کا انٹرویو دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں وہ بتا رہے تھے کہ جن دنوں سوشل میڈیا پر لوگ بلاوجہ اس پہ ٹرول کررہے تھے تب انھیں کس قدر ذہنی اذیت سے گزرنا پڑا تھا۔
کبھی آپ ہم سے سے کسی نے غور کیا کہ ہماری ذرا سی دل لگی اگلے کےلیے کتنے کرب کا باعث بن سکتی ہے ضروری نہیں سکرین پہ نظر آنے والا انسان ہر احساسات سے عاری ہو وہ بھی ہماری طرح انسان ہوتے ہیں گوشت پوست کے بنے ہوئے جنہیں تکلیف بھی ہوتی ہے اور لوگوں کی باتیں ان کے دل کو متاثر کرتی ہیں۔کوئی اگر تھوڑا سا مشہور ہوجائے خواہ اس کا تعلق کھیل شوبز سیاست مذہب یا کسی اور شعبے سے ہہو ۔۔۔ اکثریت بلاوجہ ایسے کمنٹس کرتی ہیں جو اس کی دل آزاری کا باعث بنتے ہوں یا اس بندے کے نجی معاملات پہ دھڑلے سے ہر قسم کی باتیں اور جوک بنائے جاتے ہیں۔
گویا آپ کے پاس لائسنس مل گیا ہے کہ اپنی تفریح کے لیے جس کی چاہیں سوشل میڈیا پہ عزت اچھال دیں۔ایسے کئی واقعات آپ کو مل جائیں گے جو ہماری نظر میں معمولی سے ہیں مگر کسی کےلیے وہ زندگی اور موت کا باعث بن سکتے ہیں۔ ضروری نہیں ہر بندہ مظبوط ہو یا وہ ان باتوں کو برداشت کرنے کی سکت رکھتا ہو۔ انسان کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں کبھی وہ بہت زیادہ خوش ہوتا ہے تو کبھی وہ شدید ڈپریشن سے گزر رہا ہوتا ہے۔ کوشش کریں کہ ہماری وجہ سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے اگر کسی گلے نہیں لگا سکتے تو کم از کم اسے اپنے الفاظ سے تکلیف بھی نہ پہنچائیں۔
(تحریر حمنہ قندیل)