میری پڑوسن نوشی Urdu Story

میری پڑوسن نوشی | Urdu Story

حمیرا کی شادی خاندان سے بالکل باہر ہوئی۔۔۔ شروع شروع میں تو وہ جو کچھ پکاتی سب خاموشی سے کھالیتے تھے۔
پھر آہستہ آہستہ ساس نے اعتراض کرنا شروع کیے، ساس کی تو چلو سمجھ آتی اس کے اقتدار میں اب ساجھے داری آگئی تھی مگر شوہر ارسلان بھی اکثر کہتا رہتا کہ کھانے میں کوئی ذائقہ نہیں ہے۔
حمیرا اپنی طرف سے پوری کوشش کرتی مگر بات وہیں کی وہیں رہتی۔
ایک دن اس کا میاں بڑے چاؤ سے بریانی کا سامان لے آیا اور مزیدار بریانی کی فرمائش کی۔
حمیرا نے بڑے اہتمام سے بریانی بنائی مگر جیسے ہی اس کے شوہر نے نوالہ منہ میں رکھا پھٹ پڑا۔۔۔ بریانی کسی کام کی نہیں بنی تھی۔
اس بات پہ حمیرا روہانسی ہوگئی کیونکہ اس کے ہاتھ کی بریانی پورے خاندان میں مشہور تھی۔
اس دن کے بعد سے ہانڈی اس کی ساس بنانے لگی وہ صرف بھاگ دوڑ میں مدد کرتی۔ کچھ دن کےلیے اس کی ساس اپنی بیٹی کے ہاں دوسرے شہر چلی گئی۔۔۔دوسرے دن آفس جانے کے تھوڑی دیر بعد اس کے شوہر کا فون آیا اور وہ حددرجے پریشان تھا۔۔۔ کیونکہ اس کے باس نے آج شام کو اس کی بیوی کے ہاتھ کا کھانا کھانے کی فرمائش کی تھی۔۔۔ اس کی ماں گھر تھی نہیں اور اسے لگتا تھا کہ حمیرا کو اتنا اچھا کھانا بنانا نہیں آتا ہے۔ اس لیے باس کے سامنے اس کی ناک کٹ جائے گی۔ وہ بار بار پوچھ رہا تھا کہ تم سب کچھ کرلو گی ناں۔۔۔؟
حمیرا نے اسے یقین دلایا کہ آپ ٹینشن نہ لیں وہ سب سنبھال لے گئی۔
اچانک اس کے شوہر کو خیال آیا کہ پڑوسن نوشی کو بلا لے۔۔۔ نوشی اکثر نئی نئی ڈشیں یوٹیوب سے دیکھ کر ٹرائی کرتی رہتی تھی۔۔۔ ارسلان اس سے بڑا متاثر تھا۔
خیر حمیرا نے فون بند کرکے کھانے کا اہتمام کرنا شروع کردیا۔ شام کو باس اور اس کا شوہر ارسلان اکٹھے آئے۔ پہلے باس کی تواضع تازہ پھلوں کے جوس سے کی گئی۔حمیرا نے ساری کراکری اپنے جہیز کی نکالی تھی. بہترین انداز میں سلاد اور دوسری چیزوں کی سجاوٹ کی گئی تھی۔ میٹھے میں کھیر اور آخر میں کشمیری چائے نے مزا دوبالا کردیا۔
باس کو روانہ کرکے ارسلان سیدھا کچن میں آیا۔۔۔ جہاں حمیرا برتن دھو کے ریک میں رکھ رہی تھی۔
آج تو کمال ہوگیا۔۔۔ باس کو قورمہ اور بریانی اتنی زیادہ پسند آئی کہ پانچ ہزار روپیہ انعام دے کے گئے ہیں۔
تمہیں پتا ہے میرے باس کھانے پینے کے معاملے میں بہت ہی باذوق ہیں اور منہ پھٹ بھی اگر کچھ پسند نہ آئے تو منہ پہ کہہ دیتے ہیں۔ یہ تو شکر ہے آج نوشی نے عزت بچا لی۔
لیکن قورمہ اور بریانی تو میں نے پکائی تھی۔ حمیرا نے پلیٹ کو کپڑے سے صاف کرتے ہوئے سادگی سے کہا۔
اچھا۔۔۔ کچھ زیادہ ہی لمبا تھا۔۔۔ اصل میں سجاوٹ نوشی نے کی ہوگی اس سے بھی اچھا تاثر پڑتا ہے۔ ارسلان نے قدرے وضاحت دیتے ہوئے کہا۔
اور کھیر تو 100٪اس کے ہاتھ کی بنی ہوئی تھی وہ سب سے زیادہ مزیدار تھی۔کچھ دیر توقف کے بعد ارسلان دوبارہ بولا۔
نوشی تو کل سے اپنے میکے گئی ہوئی ہے اور یہ سب کچھ جناب میں نے کیا ہے۔۔۔ حمیرا مسکراہٹ دبا کے بولی۔
اچھا میں بھی کہوں میٹھا تھوڑا کم کیوں تھا۔ ارسلان کھسیانا ہوکے کان کھجاتے ہوئے بولا۔
چند دن بعد حمیرا کے میکے دعوت ہوئی تو وہاں پر حمیرا سے بریانی کی فرمائش کی گئی۔ اور اس کی بریانی کو بہت زیادہ پسند کیا گیا۔
اس کے تایا ابو تو بار بار کہہ رہے تھے میرا کوئی بیٹا ہوتا تو میں حمیرا کی شادی کبھی خاندان سے باہر نہ کرنے دیتا۔۔۔ اب تو اس کے ہاتھ کے پکے کھانے کھانے کو ترس گئے ہیں۔
یہ سب کچھ ارسلان بھی سنتا رہا مگر کہا کچھ نہیں۔
ادھر دفتر میں باس نے دوبارہ حمیرا کے ہاتھ کا پکا کھانا کھانے کی فرمائش کردی۔
کچھ دن بعد حیرت انگیز طور پر ارسلان بڑی رغبت سے حمیرا کے ہاتھ کے پکے کھانے کھانے لگا تھا بلکہ اکثر تعریف بھی کردیتا۔
ایک مہینے بعد اس کی ساس واپس آئی تو حسب معمول اس نے سالن میں اعتراض کرنا شروع کر دیا۔ اس پہ ارسلان فوراً بولا۔۔۔
امی اتنے مزے کا تو بنا ہوا ہے۔
ہیں۔۔۔ ایک مہینے کے اندر اس نے ایسا کیا جادو کیا ہے جو بیکار سا پکا کھانا تمہیں من و سلویٰ لگ رہا ہے۔ اس کی ساس حیران ہوکے بولی۔
خیر اس دن کے بعد سے حمیرا کے کھانے کے شیدائی سسرال میں آہستہ آہستہ بڑھتے گئے۔
اگر کسی کے شوہر کو شروع میں بیوی کے ہاتھ کا پکا کھانا پسند نہیں آتا تو ٹینشن نہ لیں کیونکہ ایک ہاتھ کا پکا کھانا کھا کر وہ اتنے عادی ہوچکے ہوتے ہیں کہ واقعی میں نیا ٹیسٹ انھیں اچھا نہیں لگتا۔ حقیقت میں کچھ شوہر ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہوتی وہ دوسروں کے کہنے پر فوراً اپنی رائے قائم کر لیتے ہیں۔

اس لیے زیادہ دل نہ جلائیں۔۔۔ آہستہ آہستہ سب کچھ ٹھیک ہوجاتا ہے۔۔۔
( تحریر حمنہ قندیل)

پسند آئے تو شیئر کریں شیئر کرنے سے ہی ہم ایک دوسرے سے جڑتے ہیں

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *