کالی بیٹی اردو کہانی
اس عید پر نائلہ کی چھ ماہ کی بیٹی سب کی توجہ کا مرکز تھی۔ جو بھی کوئی اسے دیکھتا، کوئی نہ کوئی کمنٹس دینا فرض سمجھتا۔
وجہ اس کی تھوڑی گہری رنگت تھی… بدقسمتی سے، وہ اس گھر میں پیدا ہوئی جہاں پر اس کے ماں، باپ، بہن، بھائی سب کا رنگ بہت صاف ہے۔
سب سے پہلا سوال یہ کس پہ گئی ہے… ،،؟؟؟،،
اس کے بہن بھائی تو ایسے نہیں ہیں… اور آپ کا رنگ بھی بہت صاف ہے۔
حالانکہ بچی کا کلر اتنا کالا بھی نہیں تھا… بس باقی بہن بھائیوں سے تھوڑا دبتا ہوا محسوس ہوتا۔ وہ معصوم سی بچی بڑی بڑی آنکھوں سے سب کو دیکھ رہی تھی، بیچاری اس بات سے بےخبر کہ اس کے بارے میں کیا کیا کمنٹس پاس کیے جارہے ہیں۔
اس کی ماں یوں وضاحتیں دے رہی تھی، گویا سانولے کلر کی بیٹی پیدا کرکے، اس نے کوئی بہت بڑا جرم کرلیا ہو۔ ،،پتا نہیں جب پیدا ہوئی تو اس وقت تو بہت گوری تھی… اب پتا نہیں کیسے کالی ہوگئی ہے،،۔
ماں کا لہجہ معذرت خواہانہ تھا۔
،مجھے شدید غصہ آگیا… میں نے اس کی ماں سے کہا،
،،پلیز آپ سب کی ڈیمانڈ نوٹ کرلیں کہ اگلا بچہ ایسا ہونا چاہئے، پھر الّلہ تعالیٰ کے سامنے سب کی ڈیمانڈ رکھ کر کہنا کہ الّلہ میاں آپ کی بنائی گئی تخلیق پہ سب کو یہ یہ اعتراض تھا… اس لیے اب کی بار ایسا بچہ ہونا چاہیے۔،،
میری بات سن کر سب وضاحتیں دینے لگے، نہیں نہیں ہماری بات کا مقصد یہ نہیں تھا… ویسے ماشاءاللہ بہت پیاری بچی ہے… یہ ہے وہ ہے…
،،خدارا، محض چند الفاظ کے چسکے کی خاطر کسی بچے کی ساری زندگی کے لیے خوداعتمادی مت چھینیں… آپ کی یہی باتیں ،،سن سن کر اس نے بڑا ہونا ہے۔
خاص طور پر، وہ بچے زیادہ زد میں آتے ہیں، جن کے والدین، بہن، بھائی کا رنگ گورا ہوتا ہے، اور وہ ان سے تھوڑے دبتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔
ہمارا معاشرہ، عیب نکال نکال کر، اسیے بچوں کی معصومیت، ان کا کنفیڈنس سب چھین لیتا ہے۔ ایسے میں والدین کو چاہیے کہ اگر کوئی ان کے بچے پر اس قسم کی باتیں کررہا ہے، تو بجائے وضاحتیں دینے کے، سٹینڈ لیں، اور سختی سے منع کریں کہ ان کے بچے کے سامنے ایسی بات نہ کی جائے۔
آپ کی تھوڑی سی ہمت بچے کی شخصیت کو سنوارنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
(تحریر حمنہ قندیل)