Alishbah Aur Sultan Urdu Novel | Episode 3 | علیشبہ اور سلطان اردو ناول
علیشبہ اور سلطان اردو ناول قسط 3
ایک بات پوچھوں۔۔۔؟ اس بار اس کا لہجہ نرم تھا۔
اماں برکتاں نے سوالیہ انداز میں علیشبہ کو دیکھا۔
یہ سلطان کا رویہ آپ کے ساتھ کیسا ہے؟؟؟
!!!جتنا کچھ انھوں نے ہمارے ساتھ کیا ہے میں اپنی جان دے دوں تب بھی ان کے احسانات نہیں چکا سکتی
وہ ہمارے مسیحا ہیں ان جیسا کوئی بھی نہیں ہے۔ اماں کے چہرے پر سلطان کےلیے وفاداری واضح نظر آ رہی تھی۔
ٹھیک ہے آپ جا سکتی ہیں۔ علیشبہ نے ناگواری سے کہا۔
چند دن مزید موت سی خاموشی میں گزر گئے۔۔۔اس دوران سلطان شاید کہیں گیا ہوا تھا، کیونکہ علیشبہ کا سامنا ان سے دوبارہ نہیں ہوا۔
آج صبح صبح ڈاکٹر اسے پھر سے چیک کرنے آئی ہوئی تھی۔
ماشاءاللہ سے آپ بہت تیزی سے ریکور ہو رہی ہیں۔ ڈاکٹر کا لہجہ بہت میٹھا تھا۔
میں کب ٹھیک ہوکر اپنے گھر جا سکوں گی؟؟؟
بس کچھ دن کی بات ہے اس کے بعد آپ بالکل ٹھیک ہوجائیں گئی۔۔۔ میں آج سے آپ کی ٹھوس غذا شروع کروا رہی ہوں۔
ڈاکٹر پلیز آپ کسی طرح میرے گھر والوں تک میرے زندہ ہونے کی خبر پہنچا دیں۔ وہ بہت پریشان ہوں گے۔ آپ کو پتہ ہے اگلے مہینے میری شادی ہے۔
علیشبہ ڈاکٹر کے سامنے گڑگڑاتے ہوئے بولی۔
!!!اس وقت پتا نہیں میرے گھر والوں پر کیا گزر رہی ہوگی۔ سلطان کو ذرا سا رحم نہیں آتا مجھ پر
وہ کرب سے بول رہی تھی۔
نہیں میری جان سلطان اتنے برے نہیں ہیں۔۔۔ اگر انہوں نے آپ کے گھر والوں کو نہیں بتایا تو اس کی ضرور کوئی وجہ ہو گی آپ اتنا زیادہ مت سوچیں، میں وعدہ کرتی ہوں سب ٹھیک ہو جائے گا، وہ بڑی رسانیت سے روتی ہوئی علیشبہ کو سمجھانے لگی۔
سب کو سلطان اتنا برا نہیں لگتا تو پھر وہ اس کے ساتھ اتنی بڑی زیادتی کیوں کر رہا تھا اس کے سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں تھا۔
ہوش میں آنے کے بعد آج اسے ہفتہ ہو گیا تھا۔ اتنے دنوں بعد پہلی بار وہ نہا کر وہ باتھ روم سے نکلی تو اماں برکتاں اس کے کمرے میں چاکلیٹ پیسٹری اور بہت سارا سامان رکھ رہی تھی۔
علیشبہ کو دیکھ کر وہ فوراً بولی۔۔۔
سلطان نے آپ کے لئے بھجوایا ہے۔
آپ کی آئس کریم اور کیک فریج میں رکھا ہے۔ جب دل کرے کھا لیجئے گا.
میں نے کچھ نہیں کھانا اور یہ بات اپنے سلطان کو جا کر کہہ دو۔
اماں خاموشی سے سر جھکا کر چلی گئی۔
کچھ دیر یونہی کمرے میں ٹہلتے ٹہلتے گزر گئے۔ اگر ایک چاکلیٹ کھا لوں تو اس وقت کون دیکھ رہا ہے۔
ایک ایک کرتے شام تک وہ سب ختم کر چکی تھی۔
آئسکریم کھانے کا بڑا دل کر رہا تھا مگر اماں کے سامنے نہیں۔۔۔ کچھ تو اپنی بات کا بھرم ہونا چاہیے۔
گیارہ بجے اماں برکتاں سونے چلی جاتی تھی۔ اس وقت رات کے بارہ بجنے والے ہوں گے۔ جب وہ چپکے سے کچن میں گئی۔
!!!اس کی پسند کا فلیور
یہ سلطان کو کون اتنا ڈٹیل سے سب کچھ بتا رہا ہے، میری پسند نا پسند غرض ہر چیز کے بارے میں معلوم ہے اسے۔۔۔؟
فریج سے آئس کریم نکالتے ہوئے اس نے سوچا۔
!!!جیسے ہی وہ کچن سے نکلی سامنے ہال میں صوفے پر لاپرواہی سے بیٹھا تھا وہ
جاتے وقت تو کوئی نہیں تھا۔ اب اچانک سلطان کو دیکھ کر علیشبہ اچھی خاصی ہڑبڑا گئی۔
اس بار بھی اس نے سیاہ سوٹ پہن رکھا تھا۔
بظاہر وہ خاموش اور سنجیدہ لگ رہا تھا۔مگر اس کی آنکھوں میں شرارت بھری مسکراہٹ تھی۔
علیشبہ اسے نظرانداز کر کے جلدی سے کمرے میں گھس گئی۔
اس وقت اس کی حالت یوں تھی جیسے کسی نے اسے چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا ہو۔
دوسرے دن دھند میں لپٹی سرد صبح تھی۔۔۔ علیشبہ ہمیشہ جینز کے ساتھ شارٹ قمیض یا فراک پہنا کرتی تھی۔
یہاں پر بھی اس کے کپڑوں کی کلیکشن سلطان نے اسی کی پسند کے مطابق رکھی تھی۔
آج اسے صبح سے بہت زیادہ سردی محسوس ہو رہی تھی۔۔۔ اس نے وارڈ روب کھول کے دیکھا شاید کچھ مل جائے، سامنے قرینے سے ہینگ کی ہوئی گہرے لال رنگ کی شال نظر آئی۔۔۔ جس پر خوبصورت کڑھائی اور شیشے کا کام مزید نکھار لا رہا تھا ،اس نے نکال کر وہی پہن لی۔
اتنے عرصے بعد آج وہ پہلی بار کچن میں آئی تھی۔ ناشتے کی تیاری کرتی اماں برکتاں نے چونک کر اسے دیکھا۔ علیشبہ کے چہرے کی شادابی لوٹ آئی تھی۔
دمکتی سنہری رنگت پر لال شال غضب ڈھا رہی تھی۔
کیا اس گھر میں سلطان اور آپ کے علاوہ اور کوئی نہیں رہتا؟؟؟
وہ فریج کھولتے ہوئے بولی۔
پہلے شاید کوئی رہتا ہو مجھے نہیں معلوم۔۔۔ اماں نے صاف گوئی سے جواب دیا۔
میرا مطلب سلطان کے والدین بہن بھائی وہ ساتھ نہیں رہتے؟
وہ فریج میں سے سیب نکال کر کھوجتے ہوئے پوچھ رہی تھی۔
سلطان سالار خان کی دوسری بیوی کا بیٹا ہے۔۔۔ پہلے سلطان یہاں نہیں رہتے تھے… کسی بارھلے ملک
(بیرون ملک) میں پڑھتے تھے۔
پھر؟؟؟
پھر۔۔۔ سننے میں یہی آیا کہ سالار خان اور اس کے سارے خاندان کو دشمنی میں کسی نے قتل کر دیا تھا۔
سلطان کی ماں شہر کی تھی۔ اسے سالار خان نے شہر میں رکھا ہوا تھا۔ صرف وہ اور سلطان بچ گئے تھے۔
پھر کچھ عرصے بعد سلطان واپس آگئے۔
سلطان کی ماں اب کہاں ہے ؟
اسے تو فوت ہوئے چار پانچ سال گزر چکے ہیں۔ جب سلطان پیدا ہوا تھا تب سے میں سلطان کی ماں کے ہاں سے کام کر رہی ہوں جی۔۔۔
اماں برکتاں اسے ہمارے شجرہ نسب کے بارے میں جاننے کا اتنا شوق ہے تو یہ بھی بتا دیں کہ میرا باپ بہت بڑا سمگلر تھا، قتل، مجرموں کی پشت پناہی اور غیر قانونی کام یہ سب ہمارا خاندانی پیشہ ہے۔ باپ کے مرنے کے بعد یہ سب میں بہت اچھے طریقے سے سنبھال رہا ہوں۔
وہ پتا نہیں صبح صبح کیسے آگیا تھا کچن میں۔۔۔؟ علیشبہ حیرت سے منہ کھولے اسے دیکھ رہی تھی۔
ان سب تفصیلات سے جب فارغ ہو جائیں تو ایک کپ کافی میرے کمرے میں پہنچا دیں وہ تیزی سے کہتا ہوا واپس چلا گیا۔
اماں گھبرا کر جلدی جلدی ہاتھ چلانے لگی۔
جبکہ اس دوران اطمینان سے سیب کھاتی علیشبہ اماں برکتاں کو کام کرتے دیکھتی رہی۔
یہ مجھے دے دیں میں خود لے جاتی ہوں۔۔۔ وہ اماں کے ہاتھ سے کافی لیتے ہوئے بولی۔
مگر سلطان ناراض۔۔۔
اماں کی بات ادھوری رہ گئی کیونکہ اس وقت وہ کچن سے باہر نکل گئی تھی۔
!!!آپ کی کافی
میز پر کاغذات پھیلائے وہ ان میں مگن تھا جب اچانک علیشبہ کی آواز آئی۔
اس نے چونک کر اسے دیکھا۔
ڈارک بلیو کلر کی جینز کے ساتھ سکن کلر کا شارٹ فراک اور سر پر لال شال اوڑھے وہ کسی اور جہاں کی شہزادی لگ رہی تھی۔
اس کی گہری بھوری آنکھوں میں بلا کی خود اعتمادی تھی۔ سلطان نے فوراً نگاہیں جھکا دیں۔ مگر کوشش کے باوجود بار بار اوپر اٹھ جاتی تھیں۔
آپ کو کسی نے اتنے مینرز نہیں سکھائے کہ کسی کے کمرے میں اجازت کے بغیر یوں نہیں گھسا جاتا۔ وہ شدید ناگواری سے بولا۔
نہیں مجھے کسی نے نہیں سکھائے۔ وہ لاپرواہی سے بولی۔
اس دوران علیشبہ کی نگاہیں تیزی سے کمرے کا جائزہ لے رہی تھیں۔۔۔
جاری ہے۔۔۔
(تحریر حمنہ قندیل)
Episode 1 علیشبہ اور سلطان اردو ناول
Episode 2 علیشبہ اور سلطان اردو ناول
Episode 3 علیشبہ اور سلطان اردو ناول
Episode 4 علیشبہ اور سلطان اردو ناول
Episode 5 علیشبہ اور سلطان اردو ناول
Episode 6 علیشبہ اور سلطان اردو ناول
Episode 7 علیشبہ اور سلطان اردو ناول
Episode 8 علیشبہ اور سلطان اردو ناول