Alishbah Aur Sultan Urdu Novel Episode 9

Alishbah Aur Sultan Urdu Novel | Episode 9 | علیشبہ اور سلطان اردو ناول

علیشبہ اور سلطان اردو ناول قسط 9

،، شانو تم بھی کمال کرتے ہو. کوئی منہ اٹھا کر چلا آئے اور آکر کہے اپنی بہن سے کافی بنوا کر لاؤ…میرا بھولا بھالا بھائی حکم کی تعمیل کے لئے حاضر!!!،،
علیشبہ غصے سے کانپتے ہوئے بولی. اسے جب شایان پر شدید غصہ یا پیار آتا تو وہ اسے شانو کہہ کر پکارتی تھی.
،، عشو آپی ریلکس میں نے مہمان کہا ہے ڈاکو نہیں.،، وہ اس کے لزرتے ہاتھوں کو دیکھ کر جلدی سے بولا.
،، وہ ڈاکو بھی تو ہوسکتا ہے. جاؤ یعقوب کو کہو اسے نکالے.،،
علیشبہ کے چہرے پر پریشانی واضح دیکھی جاسکتی.
،، میں تو نہیں کہنے والا… ہاں آپ خود جاکر اسے نکال کیوں نہیں دیتیں. آخر کو وہ آپ کا سپیشل مہمان ہے.،، شایان شرارت بھری مسکراہٹ کے ساتھ بولا.
،، کیا مطلب؟،، علیشبہ کو کچھ گڑبڑ کا احساس ہوا.
،، مطلب یہ کہ آپ کے منگیتر احمد صاحب آئے ہوئے ہیں اور کہتے ہیں انھیں آپ سے کچھ باتیں کرنی ہیں.،،
یہ سن کر علیشبہ نے یوں سکون کا سانس لیا جیسے سر سے کوئی بھاری بوجھ اتر گیا ہو.
،، پہلے کیوں نہیں بتایا…،،وہ مصنوعی ناراضگی سے بولی.
،، کہا تو تھا کہ آپ کا مہمان ہے. ویسے کوئی اور بھی ہوسکتا تھا جو آپ اتنا پریشان ہو گئی تھیں.،،
شایان نے تشویش سے اس کے زرد پڑتے چہرے کو دیکھ کر پوچھا.
،، نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے میں بس گھبرا گئی تھی کہ کوئی اجنبی اس طرح دھڑلے سے کافی کا کیوں کہہ رہا ہے.،، اس نے فوراً وضاحت دی.
،، پھر آپ کافی بنا کر دے رہی ہیں یا میں جاؤں؟،،
،، پانچ منٹ بعد آکر لے جانا.،،
،، وہ آپ سے ملنا چاہتا ہے.،، شایان نے گویا یاددہانی کروائی.
،، شادی سے پہلے تو کم از کم میں نہیں ملنے والی. اگر کوئی بات کرنی ہے تو ماما پاپا سے جاکر کرے.،،
علیشبہ نے دوٹوک انداز میں کہا.
اس نے جیسے تیسے کرکے کافی بنائی اور جلدی سے اپنے کمرے میں آگئی. جس قسم کا مذاق شایان نے کیا تھا. ایک لمحے کو اسے لگا تھا کہ سلطان آگیا ہے. سلطان کے بارے میں سوچ کر اس کے جسم میں سنسنی دوڑ گئی. ہوسکتا ہے وہ اس رشتے کے بارے میں سب کچھ جانتا ہو. کیونکہ قید کے دوران سلطان کو یہاں کی پل پل کی خبر رہتی تھی.
کیا خبر اب بھی وہ اس کے بارے میں دلچسپی رکھتا ہو.
یہ میرا وہم بھی تو ہوسکتا ہے. اس نے خود کو تسلی دیتے ہوئے سوچا.
اللہ کرے یہ رشتہ بغیر کسی گڑبڑ کے ہوجائے…دل کی گہرائیوں سے دعا نکل.
ابھی تک علیشبہ نے کسی کو اپنی قید کے بارے میں نہیں بتایا تھا. جو ہونا تھا وہ دوبارہ ٹھیک نہیں ہو سکتا تھا. ایسے میں سلطان کے بارے میں بتا کر وہ گھر والوں کو مزید پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی.
سب سے پریشان کن خیال یہ تھا کہ کہیں سلطان اس نئے رشتے کے بارے میں کوئی مشکلات کھڑی نہ کردے.
احمر کے بعد اس رشتے میں کوئی رکاوٹ ماما پاپا کےلیے کتنی تکلیف دہ ہوگئی… اس کا اندازہ علیشبہ کو اچھی طرح سے تھا.
احمد دو ڈھائی گھنٹے شایان کے ساتھ بیٹھا رہا. اسے بھی شایان کی طرح گیمز کھیلنا بہت پسند تھا. اس دوران دونوں کوئی گیم کھیلتے رہےتھے.
وقفے وقفے سے شایان علیشبہ کو احمد کے بارے میں تازہ ترین اپ ڈیٹس آکر دے جاتا. وہ کوئی بڑا ہی بد تہذیب قسم کا انسان تھا.
،، عشو آپی آپ کے منگیتر صاحب آج رات کا کھانا کھا کر جائیں گے اور کہہ رہے ہیں کہ اپنی بہن سے کہیں میرے لیے کھانا تیار کریں.،،
،، تم نے یقیناً اسے کھانے کی آفر کی ہوگئی.،، علیشبہ نے کھولتے ہوئے کہا.
،، قسم لے لیں آپی میں نے تو صرف کھانے کا پوچھا تھا وہ خود ہی چوڑا ہوگیا. کہنے لگا آپ کی بہن بنا کر دے تو زہر بھی کھا لوں گا.،، شایان نے معصوم سی شکل بنائی.
،، کہیں زہر ہی نہ ملا دوں.،، علیشبہ پاؤں پٹخ کر کچن کا رخ کرتے ہوئے بولی.
علیشبہ جانتی تھی زہر والی بات شایان نے اسے چڑانے کےلیے کہی ہوگی. پتا نہیں کوئی اتنا ڈھیٹ کیسے ہوسکتا ہے. کوئی شرم لحاظ ہے ہی نہیں، ہونے والا سسرال ہے بندہ دس پندرہ منٹ بیٹھ کے چلا جائے یہاں تو جناب جانے کا نام ہی نہیں لے رہے.
کھانا بنانے کے ساتھ وہ بڑبڑا بھی رہی تھی.
،، آپی.،، شایان نے کچن میں آکر جھانکا.
،، اب کیا ہے؟،، وہ جھنجھلا کر بولی.
،، آپی وہ احمد بھائی کہہ رہے ہیں ایک اور کپ کافی کا مل سکتا ہے؟،،
شایان نے ڈرتے ڈرتے کہا.
،، ہاں ہاں کیوں نہیں ابھی بنا دیتی ہوں.،، وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولی.
،، وہ اصل میں مجھ سے گیم میں دوسری بار ہار رہے ہیں ناں تو اس لیے شاید کافی…،، شایان وضاحت نے وضاحت دی.
،، جاکر یہ بھی پوچھ آؤ کہیں تو بستر بنا دوں بیچارہ صبح کا ناشتہ میرے ہاتھ کا کھا کر جائے.،، وہ شایان کی بات کاٹ کر غصے سے بولی.
،، ویسے آئیڈیا اچھا ہے میں ابھی جاکر کہتا ہوں کہ عشو آپی چاہ رہی ہیں آج رات آپ یہیں رک جائیں.،، شایان کچن سے نکلتے ہوئے بولا.
،، شایان میں تمہاری جان لے لوں گی. ایک تو ماسی نے آج چھٹی کرنی تھی. اوپر سے ماما گھر پر نہیں ہیں.،، وہ بدحواسی میں تیز تیز بول رہی تھی.
جیسے تیسے کرکے اس نے کھانے کا انتظام کر ہی لیا. کچھ بازار سے تو کچھ خود بنا کر اپنی طرف سے اچھا ڈنر پیش کیا تھا.
اگر وہ کھانے کا اچھا ذوق رکھتا ہوگا تو کم از کم اسے اتنا تو اندازہ ضرور ہو جائے گا کہ اس کی ہونے والی بیوی اتنی پھوہڑ بھی نہیں ہے.
علیشبہ نے مطمئن ہوکر دل میں سوچا.رات کے گیارہ بجے احمد صاحب اللہ اللہ کرکے گھر سے روانہ ہوئے. اس کے جانے کے آدھے گھنٹے بعد ماما پاپا گھر پر آئے. احمد کی یوں اچانک آمد غیرمتوقع تھی. انھوں نے تو داماد کو خصوصی طور پر بلانے کا ارادہ کیا ہوا تھا.
احمد کے آنے کی خبر انھیں ہوتی تو وہ کبھی پارٹی میں نہ جاتے.
ماما کو سب سے زیادہ فکر اس بات کی تھی کہ اس کی اچھی طرح سے خاطرمدارت نہ ہوسکی.
،، تم دونوں فون کرکے بتا تو سکتے تھے.،، وہ علیشبہ اور شایان پر غصے ہورہی تھی.
،، ماما انھوں نے خود منع کیا تھا کہ آپ کو بتا کر ڈسٹرب نہ کروں.،، شایان نے وضاحت دی.
،، لو بھلا اس میں ڈسٹرب کرنے والی کونسی بات ہے. پہلی بار ہونے والا داماد گھر آیا پتا نہیں کیا تاثر لے کر جائے گا.،،
،، ماما آپ فکر نہ کریں ماشاءاللہ سے عشو آپی نے بڑی خدمت کی ہے وہ تو جا ہی رہے تھے مگر آپی نے اصرار کرکے انھیں کھانے کے لیے رکوایا.،،
،، میری بچی ماشاءاللہ بہت سمجھدار ہے.،، وہ نہال ہوتے ہوئے بولیں.
اس دوران علیشبہ کی غصے سے گھورتی آنکھیں شایان پر تھیں.
ماما کے جاتے ہی وہ شروع ہوگیا….
،، ویسے آپی ماننا پڑے گا احمد بھائی ہیں بڑے بہادر قسم کے انسان. احمر کو دیکھا کیسے آپ سے بات کرتے وقت منمناتا رہتا تھا. یہاں تو جناب پہلی بار گھر آتے ہی آرڈر دینا شروع ہوگئے… میں تو بھئی ان کی شخصیت سے بہت متاثر ہوا ہوں. بندے کو ایسا ہی ہونا چاہیے پراعتماد، تھوڑا بولڈ اففف کیا کمال کا بندہ ہے!!!
آپ نے ایسے ہی ملنے سے انکار کر کے اتنا اچھا چانس مس کردیا.،، وہ مصنوعی دکھ بھرے لہجے میں بولا.
،، تم کمرے سے نکل رہے ہو یا میں اتاروں جوتی.،، علیشبہ نے چڑتے ہوئے کہا.
یہ سن کر وہ بھاگ جانے کے انداز میں کمرے سے نکل گیا.
اس کے جانے کے بعد علیشبہ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھر گئی.
شادی کی تاریخ طے ہوتے ہی تیاریاں زور و شور سے شروع ہو گئیں تھیں.
علیشبہ کے منع کرنے کے باوجود ماما بہترین سے بہترین چیز علیشبہ کےلیے خرید رہی تھی. آخر کو اکلوتی بیٹی تھی.
اس وقت بیڈ پر بہت سارے کپڑے بکھرے پڑے تھے جو علیشبہ کےلیے پسند کیے جا رہے تھے.
،، تمہیں معلوم ہے علیشبہ تمہارے منگیتر کی ایک فرمائش ہے،، موبائل چلاتی علیشبہ نے چونک کر ماما کو دیکھا.
،،ان کی خواہش ہے کہ شادی پر دلہن کا سوٹ لال رنگ کا ہونا چاہیے اگر کسی کو اعتراض نہ ہو تو!!! ،،
ماما نے مسکراتے ہوئے بتایا.
،، اچھا… مگر آپ نے تو اور کلر سوچا ہوا تھا.،، علیشبہ بے نیازی سے بولی.
،، ہاں مگر ان کی فرمائش ہے تو پھر کینسل کروانا پڑے گا. ویسے ایک بات ہے احمد کی پسند بالکل روایتی قسم کی ہے. حالانکہ ان کی فیملی مکمل اس سے مختلف ہے. تمہیں ہمیشہ رعب دبدبے والے مرد پسند تھے ناں تو سمجھو بالکل ویسے کا ویسا ہے. مگر ہے بہت ڈیسنٹ سا.،، ماما کے لہجے میں اس کے لیے ستائش تھی.
ماما سے احمد کے بارے میں سن کر پتا نہیں کیوں اس کے ذہن میں سلطان کا تاثر ابھرا تھا. مگر جلدی سے اس نے اس سوچ کو جھٹک دیا.
کہتے ہیں رشتہ ہونے کے بعد قدرتی طور پر دونوں میں محبت پیدا ہوجاتی ہے. احمد سے منسوب ہونے کے بعد نہ چاہتے ہوئے بھی وہ اس کے بارے میں سوچنے لگی تھی. وہ کیسا ہوگا اس کی عادات کیسی ہوں گئیں. اس کا ذکر سنتے ہی وہ پوری طرح متوجہ ہو جاتی کہ اس کے بارے میں کیا کہا جا رہا ہے..اب شایان کے چڑانے پر وہ مسکرا دیتی تھی.
،، آپی جتنا خوش آپ اس رشتے کےلیے لگ رہی ہیں اتنا احمر کے لیے نہیں تھیں ہے ناں ؟؟؟،،
شایان نے باتیں کرتے کرتے اچانک پوچھا.
اس وقت وہ دونوں اکیلے بیٹھے تھے.
،، تمہیں کیا لگتا ہے؟،، علیشبہ نے الٹا اس سے سوال کردیا.
،، مجھے لگتا ہے احمر کو آپ نے قبول تو کرلیا تھا مگر اس کی بہت ساری باتیں آپ کو ناگوار لگتی تھیں. لیکن احمد کی کوئی بات آپ کو بری نہیں لگ رہی.،،
،،احمر کی باتیں اس لیے ناگوار لگتی تھیں کیونکہ ہم دونوں آپس میں ملتے رہتے تھے. موبائل پر باتیں کرنا معمول کی بات تھی.
اللہ تعالیٰ نے یہ رشتہ بہت پاکیزہ بنایا ہے. منگنی کے بعد بات چیت کرنے سے دونوں میں جھجھک ختم ہو جاتی ہے. اس لیے شادی سے پہلے وہ دونوں ایک دوسرے کو اتنا جان چکے ہوتے ہیں کہ ان میں وہ اٹرکشن ختم ہوجاتی ہے جو ہونی چاہیے.
احمر کی خوبیاں اور خامیاں مجھے پہلے سے معلوم تھیں. مگر یہاں پر بات چیت تو درکنار ہم نے ایک دوسرے کو دیکھا تک نہیں ہے. اس لیے جتنا اچھا اسے آپ دکھا رہے ہیں میں یقین کرتی جا رہی ہوں.،،
علیشبہ نے تفصیل سے وضاحت دی.
،، ویسے جب وہ باہر نکل رہا تھا اس دن آپ اسے دیکھ سکتی تھیں. ایسے ہی اتنا اچھا چانس ضائع کر دیا تھا.
(وہ تاسف سے بولا) ایک منٹ میں ابھی ان سے تصویر مانگتا ہوں.،، شایان کو جیسے خیال آیا.
،،بس چھوڑو شادی میں دن ہی کتنے بچے ہیں اگر آپ کو پسند ہے تو یقیناً اچھا ہی ہوگا.،، علیشبہ نے ٹالتے ہوئے کہا.
،، علیشبہ شایان آجاؤ کھانا لگ گیا ہے.،، ماما کی آواز پر دونوں اٹھ کر کھانے کی میز پر آ گئے.،،
شادی کے بعد علیشبہ نے ملک سے باہر چلے جانا تھا. کیونکہ احمد کی نوکری اور رہائش وہیں پر تھی.
ڈائینگ ٹیبل پر علیشبہ کے پاسپورٹ اور شادی کی تیاریوں کا تذکرہ ہوتا رہا. ریحان بھائی آج پہنچ رہے تھے. انھوں نے کہا تھا کہ آپ ٹینشن نہ لیں میں سب سنبھال لوں گا. بڑا بھائی اور بھابھی بھی روز چکر لگا جاتے تھے.
شادی میں تین دن رہ گئے تھے مگر گہماگہمی ابھی سے شروع ہو چکی تھی.
گھر میں مہمان اور اس کی دوستیں وغیرہ آنا شروع ہوگئیں تھیں.
خوشیوں کے ان لمحوں میں سلطان کا خیال علیشبہ کے ذہن سے نکل گیا تھا.
کیا واقعی علیشبہ کی شادی ہوجائے گی یا پھر سلطان آکر کوئی مسئلہ کھڑا کر دے گا.
یہ سب کچھ اگلی قسط میں انشاءاللہ
جاری ہے…
( تحریر حمنہ قندیل)

نوٹ: اس ناول کی تمام اقساط آپ نیچے دی گئی لنک پہ کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔

Episode 1 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 2 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 3 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 4 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 5 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 6 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 7 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 8 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 9 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 10 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

پسند آئے تو شیئر کریں شیئر کرنے سے ہی ہم ایک دوسرے سے جڑتے ہیں

Similar Posts

2 Comments

  1. اگلی قسط کب آئے گی؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *