Alishbah Aur Sultan Urdu Novel | Episode 6 | علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Alishbah Aur Sultan Urdu Novel | Episode 6 | علیشبہ اور سلطان اردو ناول

علیشبہ اور سلطان اردو ناول قسط 6
علیشبہ نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا، مگر کہا کچھ نہیں۔
چند لمحے توقف کے بعد سلطان نے کہنا شروع کیا۔۔۔
آپ کو شاید معلوم نہ ہو میرے والد نے دوسری شادی اپنی پسند اور ایک طرح سے زبردستی کرکے کی تھی، میرے ننھیال والے پڑھے لکھے اور مہذب قسم کے لوگ تھے،میرے نانا جان پروفیسر تھے۔۔۔ انھوں نے اپنی اولاد کو اعلیٰ تعلیم دلوائی تھی۔
میری ماں ذہین ہونے کے ساتھ بہت زیادہ خوداعتماد تھیں۔ حادثاتی طور پر ماں کے ساتھ بابا کی کہیں تلخ کلامی ہوگئی۔ اس جھڑپ میں وہ اپنے ساتھ دل بھی ہار بیٹھے۔۔۔ اور رشتے کا پیغام بھجوا دیا تھا۔
اس وقت وہ شادی شدہ اور چار بیٹوں کے باپ تھے۔
ظاہری بات ہے ایسے رشتے کےلیے بھلا کون ہاں کرتا۔اوپر سے جن کا خاندانی پیشہ خونریزی،چھوٹی چھوٹی باتوں پر قتل، لامحدود دشمنیاں اور طرح کا غیر قانونی کام دھڑلے سے کیا جاتا ہو۔
چنانچہ نانا جان نے اصاف نکار کر دیا مگر میرے والد صاحب نے کچھ ایسے حالات پیدا کر دئیے کہ مجبوراً انھیں اپنی بیٹی کا رشتہ سکندر خان کے ساتھ کرنا پڑا۔
میری ماں اس رشتے کےلیے دل سے راضی نہیں تھیں۔
والد صاحب کی بہت زیادہ معافیوں تلافیوں کے بعد انھوں نے جیسے تیسے کرکے اس رشتے کو قبول تو کرلیا تھا مگر انھیں کبھی ان سے ویسی والہانہ محبت نہیں ہوئی تھی۔۔۔ جیسی میرا باپ کرتا تھا۔
میری پیدائش کے بعد ماں نے اپنی ساری توجہ مجھ پہ مرکوز کر دی تھی۔
بلاشبہ میرے والد صاحب نے ہمیشہ ایک اچھے شوہر اور خاص طور پر بہت ہی اچھے باپ کی طرح اپنی ذمہ داری نبھائی۔
وہ ہفتے میں صرف ایک بار ہمیں ملنے آتے تھے،وہی دن میری زندگی کا حسین ترین دن ہوتا تھا۔ میری ماں اور باپ دونوں کی شدید ترین خواہش تھی کہ میں پڑھ لکھ کر ایک اچھی زندگی گزاروں۔ وہ مجھے ہمیشہ اپنی طرح مار دھاڑ والے والے خاندانی پیشے سے دور رکھنا چاہتے تھے۔
میں خود بھی یہی چاہتا تھا کیونکہ میرے ننھیال والے ہمیشہ ہم سے کھچے کھچے رہتے تھے۔
انھوں نے مجھے یا میری ماں کو والد صاحب کی وجہ سے کبھی وہ مقام نہیں دیا تھا جس کے ہم حقدار تھے۔
میں چاہتا تھا کہ میں پڑھ لکھ کر وہ بدنما داغ مٹا دوں گا!!!
مگر قدرت کو شاید کچھ اور ہی منظور تھا۔
ان دنوں میں کیمبرج یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم تھا جب مجھے اپنے بابا کے قتل کی اطلاع ملی۔
میرے سوتیلے بھائی کی شادی کے موقع پر ان کے دشمنوں نے باراتیوں کے روپ میں آکر ان کے پورے خاندان جن میں میرے سوتیلے بھائی اور سوتیلی ماں بھی شامل تھی۔ سب کو بیدردی سے قتل کر دیا۔
میں نے ان کی تدفین میں شرکت نہیں کی تھی۔ کیونکہ اس وقت میری اپنی جان کو خطرہ تھا۔۔۔ وہ بھوکے کتوں کی طرح سکندر خان کے آخری وارث کو مارنے کے لیے بیتاب تھے۔
اس واقعے کے فوراً بعد میری ماں برطانیہ آگئی تھی۔
یہاں پر میرے بڑے ماموں اپنی فیملی سمیت رہتے تھے۔
اس کے بعد بظاہر ہمارے واپس پاکستان آنے کے کوئی چانس نہیں تھے۔ میں نے اپنی پوری توجہ تعلیم پر دینی شروع کر دی تھی۔
مگر بابا کے دشمن شاید ایک بات بھول گئے تھے کہ سلطان خان کے اندر بھی سکندر خان کا خون دوڑتا تھا وہاں پر پانچ سال تعلیم کے ساتھ ساتھ میں بدلے کی آگ میں بھی جلتا رہا تھا۔
پڑھائی ختم ہونے کے بعد ماموں اور ماں سے جھوٹ بول کر کہ مجھے جرمنی میں بہت اچھی جاب مل گئی ہے۔۔۔ میں خفیہ طور پر پاکستان آگیا۔
یہاں پہنچ کر پچھلی پانچ سالہ منصوبہ بندی سے کوئی ثبوت چھوڑے بغیر میں نے بابا کے ایک ایک قاتل کو ڈھونڈ کر مروا ڈالا۔۔۔
مجھے لگتا تھا بدلے کی آگ جو میرے اندر جل رہی ہے۔ وہ ٹھنڈی پڑ جائے گی، اس کے بعد میں ہمیشہ کےلیے برطانیہ چلا جاؤں گا۔
مگر مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ ایک ایسی دلدل ہے جس میں ایک بار پھنس جاؤ تو واپسی کا راستہ ملنا مشکل ہوجاتا ہے۔
ایک دشمن کو راستے سے ہٹانے کے لیے دس مزید بنانے پڑتے ہیں۔
سلطان نے ذرا سا رک کر غور سے علیشبہ کو دیکھا، یوں لگ رہا تھا جیسے وہ یہاں بیٹھی ہی نہ ہو۔
اسے لاپرواہ دیکھ کر وہ خاموش ہو گیا۔
پھر آپ نے اپنے بابا کے پیشے کو ہمیشہ کےلیے اپنانے کا فیصلہ کرلیا۔
علیشبہ نے سلطان کو خاموش دیکھ کر کہا۔
شاید ہاں۔۔۔ شاید نہیں۔۔۔ کیونکہ اقتدار اور طاقت کی ہوس میں وہ لذت ہے جو ایک بار چکھ لے۔۔۔ چھوڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔
یہاں پر میں اپنے علاقے کا سردار ہوں۔۔۔ میرا کام بابا سے تھوڑا مختلف ہے۔۔۔ میں لوگوں کے ساتھ احسان کرکے ان سے وہ کام نکلوا لیتا ہوں، جو بابا دولت، طاقت کے بل بوتے پر کبھی نہ کروا پاتے۔
ماں کی وفات کے بعد واپس جانے کی مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔
یہاں پر میری جائیداد ہے میرا علاقہ ہے۔۔۔ مجھے اتنا چاہنے والے ہیں جو میرے ایک اشارے پر اپنی جان دینے کو تیار ہو جاتے ہیں۔
جب وہ گھر سے روانہ ہوئے تو رات کا اندھیرا ابھی باقی تھا۔ اس وقت صبح کی ٹھنڈی ٹھنڈی روشنی ہر جگہ پھیل رہی تھی۔ زندگی کی چہل پہل شروع ہو چکی تھی.
:آپ کچھ کھائیں گی؟ سلطان نے علیشبہ کی طرف چہرہ موڑ کر پوچھا
اگر چائے مل جائے تو اچھا ہے۔
ہوٹل پہ پہنچ کر سلطان نے ناشتہ بھی منگوا لیا۔
علیشبہ نے بہت تھوڑا سا کھایا۔۔۔ البتہ چائے کے دو کپ منگوائے۔
ابھی وہ گاڑی کی طرف واپس آ رہے تھے کہ اچانک سے مانگنے والا ایک فقیر آگیا۔
صاحب جی اللہ کے نام پر کچھ دے دیں۔۔۔ اللہ بھلا کرے گا۔
علیشبہ اسے نظرانداز کرتے ہوئے گاڑی میں آکر بیٹھ گئی، جبکہ سلطان نے رک کر چند نوٹ اسے پکڑا دیے۔
صاحب جی اللہ آپ کی جوڑی سلامت رکھے۔ وہ پیشہ ورانہ انداز میں دعائیں دیتا ہوا واپس پلٹنے لگا۔
ایک منٹ سلطان نے اسے روک کر ایک اور کڑکڑاتا ہوا نوٹ نکال کر دیا اور مسکراتے ہوئے گاڑی میں آگیا۔
:کیا کہہ رہا تھا؟ سلطان کو بلاوجہ مسکراتے دیکھا تو علیشبہ نے حیرت سے پوچھا
کیونکہ اس طرح مسکراتے ہوئے اس نے سلطان کو بہت کم دیکھا تھا۔
کچھ نہیں بس ایسے ہی۔۔۔ سلطان نے کندھےاچکائے۔۔۔ مگر مسکراہٹ ہنوز برقرار تھی۔
اس نے کچھ تو ایسی بات کی ہے جو آپ نے بلا کر دوبارہ پیسے دیئے۔
علیشبہ نے اسے مشکوک انداز میں گھور کر دیکھتے ہوئے کہا۔
وہ کہہ رہا تھا کہ اللہ آپ کے ہر مقصد کو پورا فرمائے۔ ڈرائیونگ سیٹ سنبھالتے ہوئے سنجیدگی سے جواب دیا گیا۔
آپ مجھے واقعی اپنے گھر چھوڑنے جا رہے ہیں ناں؟ علیشبہ یکدم سے پریشان ہوگئی۔
جی نہیں میں آپ کو دوبارہ دریا میں ڈالنے جا رہا ہوں۔۔۔ آف کورس گھر ہی چھوڑنے جا رہا ہوں ،مگر تم کیوں پوچھ رہی ہو؟
مجھے لگا شاید آپ نے کسی کے ہاتھوں مجھے بیچ نہ دیا ہو۔۔۔ جو اس فقیر کی دعا پر اتنا مسکرا رہے تھے۔
استغفراللہ!!! ویسے تمہیں اتنا برا لگتا ہوں میں۔۔۔؟ سلطان نے منہ بنا کر کہا۔
ابھی خود ہی تو کہہ رہے تھے کہ اس قسم کے کام ہمارا خاندانی پیشہ ہیں۔
واقعی اس ٹائپ کے کام کا پہلے آئیڈیا نہیں تھا۔۔۔ مگر اب سوچنا پڑے گا۔ سلطان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔
ویسے ایک بات پوچھوں احمر کو واقعی آپ پسند کرتی تھیں؟؟؟
میں اس بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتی۔
مجھے تو وہ پہلی نظر میں اچھا نہیں لگا تھا۔۔۔ پتا نہیں کیا سوچ کر آپ ان سے شادی کرنا چاہتی تھیں۔
یہ کہہ کر چپکے سے سلطان نے اس کے چہرے کے تاثرات کو جاننا چاہا۔۔۔ مگر اس وقت علیشبہ کے چہرے پر سنجیدگی کے علاوہ کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔
کچھ دیر بعد اس نے پیچھے سیٹ پہ سر ٹکا کر آنکھیں بند کر لیں۔۔۔ پتا نہیں وہ سونا چاہتی تھی یا پھر اس بات کے بعد ہر چیز سے فرار چاہتی تھی۔
ماحول ایک دم سے بوجھل ہوگیا۔
سوری علیشبہ میرا مقصد آپ کو ہرٹ کرنا نہیں تھا۔
سلطان نے قدرے شرمندگی سے کہا۔
کوئی بات نہیں مجھے برا نہیں لگا۔۔۔اس میں اللہ کی کوئی بہتری ہوگئی۔
اس نے آنکھیں بند کیے جواب دیا۔
جب میں نے پہلی بار آپ کو دیکھا تو آپ کا رنگ بہت زیادہ نیلا ہو رہا تھا۔۔۔ آپ بیہوش تھیں ،اس وقت آپ کے بچنے کے چانس نہ ہونے کے برابر تھے۔
تقریباً پندرہ بیس منٹ بعد سلطان نے کہنا شروع کیا۔ اس وقت سیٹ کی پشت پر سر ٹکائے علیشبہ کی آنکھیں بند تھیں، پتا نہیں وہ سن رہی تھی یا سو گئی تھی۔
یوں لگتا تھا جیسے آپ کو کچھ ہوا تو میں بھی زندہ نہیں رہ پاؤں گا، میں نے سوچ لیا تھا کہ جب آپ ہوش میں آئیں گئی تو کبھی بھی آپ کو واپس نہیں جانے دوں گا۔
علیشبہ اس دن پہلی بار مجھے معلوم ہوا کہ دل ہارنا کسے کہتے ہیں۔۔۔ بابا کی ماں کے ساتھ زبردستی شادی کا فیصلہ ہمیشہ مجھے غلط لگتا تھا۔۔۔ مگر اس دن آپ کو دیکھ کر یہ اختلاف بھی ختم ہوگیا۔
کاش بابا زندہ ہوتے تو ان کے سامنے جا کر اعترف کرتا کہ بابا آپ اپنی جگہ پر صحیح تھے۔۔۔ واقعی دل پہ کسی کا اختیار نہیں چلتا۔
احمر اور آپ کی شادی کی تیاریاں ٹھپ ہوگئی تھیں،آپ دنیا والوں کی نظر میں مر چکی تھیں۔
ظاہری بات ہے احمر کے باپ نے بیٹے کی شادی کہیں اور تو کرنی تھی۔
اُس وقت حالات کے پیش نظر انھوں نے خاموشی اختیار کر لی تھی۔
مگر چند مہینوں بعد آپ کے والدین نے جاکر ان کا یہ مسئلہ خود حل کر دیا۔
آپ کے زندہ ہونے کے کوئی امکانات نہیں تھے۔۔۔ وہ اللہ کی رضا پہ صبر کر چکے تھے،اس لیے انھوں نے خود جاکر اشرف دانیال کو کہا کہ آپ اپنے بیٹے کی شادی جہاں پر بھی کریں انھیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
آپ صحیح کہتی ہیں پہلے میں دوسروں کے ساتھ بھلائی کرتا ہوں پھر ان سے اپنی مرضی کے کام نکلواتا ہوں۔
آپ کے ساتھ بھی یہی کچھ کرنے کی کوشش کی تھی۔
میرے کوئی بندے قید میں نہیں تھے، میں تو صرف احمر کی شادی کا انتظار کر رہا تھا۔
نیوز چینل پر احمر کی شادی کی خبر بھی میں نے لگوائی تھی۔
جس وقت آپ کچن میں تھیں اس وقت آپ کو یہ خبر پہنچانے کے لیے وہی چینل لگا ہوا تھا۔
صرف اس لئے تاکہ آپ یہ سب سن کر ہر کسی کے ساتھ بدظن ہوجائیں۔۔۔ اور مجھے لگتا تھا کہ اس کے بعد میں آپ کو اپنے لیے راضی کر لوں گا۔
جاری ہے۔۔۔
( تحریر حمنہ قندیل)

Episode 1 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 2 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 3 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 4 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 5 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 6 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 7 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 8 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode ۹ علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 10 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

پسند آئے تو شیئر کریں شیئر کرنے سے ہی ہم ایک دوسرے سے جڑتے ہیں

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *