Alishbah Aur Sultan Urdu Novel Last Episode 11

Alishbah Aur Sultan Urdu Novel | Last Episode 11 | علیشبہ اور سلطان اردو ناول

علیشبہ اور سلطان اردو ناول آخری قسط 11

،، یہ انگھوٹھی آپ کےلیے لی تھی(وہ انگھوٹھی نکالتے ہوئے حسرت سے کہہ رہا تھا) مگر چونکہ آپ نے تو ابھی تک معاف نہیں کیا.
چلو کوئی بات نہیں.،،
وہ انگھوٹھی واپس رکھتے ہوئے اداسی سے اٹھنے لگا.
،، میرا مطلب یہ نہیں تھا.،،
علیشبہ تھوڑا سا گھبرا کر بولی.
،، مگر لگ تو یہی رہا ہے اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں. میں نے کام جو ایسے کیے ہیں… میری سزا یہی ہے کہ آپ ساری زندگی نفرت کریں. سلطان خان اسی نفرت کے قابل ہے.،،
پتا نہیں وہ واقعی افسردہ تھا یا بن رہا تھا.
،، کہاں ہے انگوٹھی؟،،
علیشبہ ٹھنڈی سانس بھر کر بولی.
،، بس رہنے دیں مجھے برا نہیں لگا.،، وہ منہ موڑ کے بولا.
،، میں کہہ رہی ہوں آپ مجھے انگھوٹھی پہنا دیں یہ بات آپ کو سمجھ کیوں نہیں آ رہی؟،،
وہ ہاتھ آگے کرتے ہوئے تیز لہجے میں بولی.
،، پہنا دوں سوچ لیں!!! ،،
وہ چہرہ اس کی طرف کرتے ہوئے خوشی سے بھرپور لہجے میں بولا.
،،جی.،،
علیشبہ نے سر جھکا کر جواب دیا.
سلطان کتنی دیر بے یقینی کے عالم میں اسے خاموشی سے دیکھتا رہا.
،، علیشبہ جب میں نے آپ کو لال شال میں دیکھا تھا تو میری سمجھ نہیں آیا تھا کہ واقعی لال رنگ اتنا خوبصورت ہے یا آپ پر وہ اتنا پیارا لگتا ہے….اس رات میں نے ایک خواب دیکھا تھا مجھے نہیں معلوم تھا خواب بھی کبھی حقیقت بنتے ہیں وہ بھی اس طرح حسین!!!
(وہ اسے رشک سے دیکھ رہا تھا)
،، علیشبہ آپ میرا غرور ہو…آپ جس کو بھی ملتی اسے ایسے ہی غرور میں مبتلا کردیتی.
آپ اس وقت سلطان کی زندگی میں آئیں جب وہ خود کو اتنا آگے لے جا چکا تھا کہ چاہنے کے باوجود واپسی کا راستہ تقریباً ناممکن لگتا تھا.
آپ کے آنے کے بعد زندگی سے پیار ہونے لگا تھا…یا شاید میں پھر سے جینے لگا ہوں.
ماضی میں جو غلطیاں مجھ سے ہوئی ہیں انھیں معاف کرنے کے لیے آپ پوری زندگی بھی لگا دیں میں انتظار کرنے کےلیے تیار ہوں…،،
وہ پورے خلوص سے بول رہا تھا اس کی آنکھوں میں سچائی کی چمک تھی.
،، میں آپ سے نفرت نہیں کرتی بس اس طرح اچانک اس رشتے میں آپ کو دیکھ کر پریشان ہو گی ہوں.،،
وہ صاف گوئی سے بولی.
سلطان نے دل سے مسکرا کر اسے انگوٹھی پہنا دی.اس کے بعد وہ اٹھ کر واش روم میں چلا گیا…تھوڑی دیر بعد وہ باہر نکلا تو اس نے کپڑے چینج کیے ہوئے تھے.
دلچسپ بات یہ تھی کہ رات کا سوٹ بھی کالے رنگ کا تھا.
جبکہ علیشبہ ابھی تک اسی حالت میں بیٹھی ہوئی تھی.
،، آپ چاہیں تو فریش ہوجائیں میں ذرا باہر جا رہا ہوں…،،
وہ بیڈ سے نیچے اترنے لگی تو سلطان نے آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ تھام کر نیچے اترنے میں مدد دی.
سفید نگینوں سے جڑی انگوٹھی اس کے خوبصورت ہاتھوں میں مزید جھلملا رہی تھی.
علیشبہ نے بھاری بھر کم میکسی کو تھوڑا سا اوپر اٹھایا اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی واش روم میں گھس گئی.
جب وہ باہر نکلی تو سلطان کمرے میں موجود نہیں تھا.
تھوڑی دیر بعد وہ اندر داخل ہوا تو اس کے ہاتھوں میں ٹرے تھی جس میں ایک کپ چائے اور ایک کپ کافی کا تھا.
چائے دیکھ کر علیشبہ کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی. اس نے سلطان کے کہنے سے پہلے چائے کا کپ اٹھا لیا.
سلطان نے حیرت سے اسے دیکھا.
،،ویسے ابھی تک معاف نہیں کیا تھا آپ نے…پھر یہ چائے کس حق سے اٹھائی…؟؟؟،،
،، جب چائے والا بندہ اتنا ہینڈسم ہو تو انکار کرنا اچھا نہیں لگتا.،،
وہ چائے کا سپ لیتے ہوئے محفوظ انداز میں بولی.
سلطان نے بے یقینی سے اسے دیکھا وہ اطمینان سے چائے پینے میں مصروف تھی.
،، بس آج ترس کھا کر بنائی ہے آئندہ مجھ سے امید مت رکھیے گا.،، وہ ڈھٹائی سے چائے پیتی علیشبہ کو دیکھ کر جتانے والے انداز میں بولا.
،، اس لیے تو آپ کو معاف کرنے کو دل نہیں چاہتا.،، جواباً علیشبہ سنجیدگی سے بولی.
دو منٹ کے اندر کمرے کا بوجھل پن تقریباً ختم ہوچکا تھا.


✦✦✦


شادی کے چھ سال بعد بیڈ پر سرخ و سفید رنگت کے حامل دو بچے جن میں ساڑھے چار سالہ ابراہیم اور چھ ماہ کا گول مٹول قاسم بے خبری کی نیند سو رہے تھے. علیشبہ کھڑکی کے پاس تاروں بھرے آسمان کو غور سے دیکھ رہی تھی سرد موسم کی وجہ سے اس نے کاندھوں پر شال لپیٹ رکھی تھی.
اس سال سلطان اور علیشبہ نے سردیوں کی چھٹیاں پاکستان میں سلطان کے والد سالار خان کے ریسٹ ہاؤس میں منانے کا فیصلہ کیا تھا.
کیونکہ ان کے بڑے بیٹے ابراہیم کو دادا جان کا وہ گھر دیکھنے کا بڑا شوق تھا جس کے بارے میں سلطان اکثر کوئی نہ کوئی واقعہ سناتے رہتے تھے.
یہ وہی گھر تھا جہاں چھ ماہ علیشبہ قید رہی تھی.
اماں برکتاں دونوں کو بچوں سمیت دیکھ کر حیران ہونے کے ساتھ خوشی سے نہال ہوگئی تھی.
اتنے بڑے گھر میں آکر بچوں کی تو جیسے عید ہوگی تھی.
کتنی یادیں یہاں آکر تازہ ہوگئی تھیں اماں برکتاں نے سلطان کی حالت کا بڑے دکھ بھرے انداز میں بتایا تھا کہ کس طرح بیچارے سلطان نے علیشبہ کے جانے کا دل پہ روگ لگا لیا تھا.
یہ تو اماں کی دعائیں تھیں جو سلطان کو علیشبہ واپس مل گئی تھی.
سلطان جب اندر کمرے میں داخل ہوا تو اس وقت علیشبہ کھڑکی کے پاس بالکل خاموش کھڑی تھی.
،، کیا سوچ رہی ہو؟،،
سلطان اس کے قریب آکر بولا.
اپنے قریب سلطان کو پاکر وہ تھوڑا سا چونک گئی.
،،کچھ نہیں بس پرانی یادیں تازہ کر رہی تھی.،،
،، یہی کہ میں نے آپ پر بڑا ظلم کیا تھا.،،
سلطان اس کے ساتھ آسمان کو دیکھتے ہوئے بولا.
یہ سن کر وہ ہلکا سا مسکرائی…،، نہیں یہ کہ اس رات اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنا بڑا کرم کیا تھا.اگر آپ میری زندگی میں نہ آتے تو اب تک احمر جیسے دھوکے باز انسان سے میری شادی ہوچکی ہوتی.
جس وقت ہم اپنے برے نصیب پر رو رہے ہوتے ہیں… ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے کتنا بہترین پلان بنایا ہوتا ہے.
احمر کی شادی اور سب کو اپنی دنیا میں مگن دیکھ کر مجھے یوں محسوس ہوا تھا جیسے اس دنیا میں میرا کوئی مخلص رشتہ نہیں ہے.
اس رات پوری دنیا سے منہ موڑنے کے بعد میں نے پہلی بار دل کی گہرائیوں سے اپنے رب کو پکارا بھی تھا اور پہچانا بھی تھا.
مگر اب مجھے حیرت ہوتی ہے کیونکہ میرا رب تو میری پکار سے پہلے ہی میری مدد کر رہا تھا.
کبھی زندگی میں سوچا نہیں تھا اسلام آباد سے اتنی دور یہاں آؤں گی…شاید میرا آپ کے ساتھ جڑا نصیب مجھے یہاں کھینچ لایا تھا…پاپا صحیح کہتے تھے کہ میں احمر کے نصیب میں نہیں تھیں ورنہ دریا کی موجیں یوں چھین کے آپ کے پاس نہ لے آتیں.
وہ دور کہیں خلا میں دیکھتے ہوئے بول رہی…
پتا ہے سلطان جب سب کچھ ہماری توقعات کے مطابق نہیں ہوتا تو ہمیں اپنی بے بسی پہ رونا آتا ہے…جب ہم اپنے مستقبل کے منصوبے بنا رہے ہوتے ہیں تو قدرت ہمارے ساتھ ایک کھیل رہی ہوتی ہے…ہم جتنا زور لگا لیں ہوتا وہی ہے جو تقدیر میں لکھا ہوتا ہے.
انسان بہت جلد باز ہے اسے اندازہ نہیں ہوتا کہ کسی کام میں کتنی مصلحتیں پوشیدہ ہیں. اگر سب کچھ ہماری توقعات کے مطابق نہ ہو تو ہم بہت جلد مایوس ہوجاتے ہیں اور ناشکری کرنے لگتے ہیں. حالانکہ اگر ہم تھوڑا سا صبر کرلیں تو بعد میں احساس ہوتا ہے کہ ایسا نہ ہونا ہمارے لیے کتنا مفید تھا.
کبھی کبھی مجھے اپنے اوپر رشک آتا ہے کہ کس طرح اللہ نے آپ کے دل میں میری محبت ڈالی. میں نے سوچا نہیں تھا کہ آپ کے ساتھ زندگی اتنی حسین لگنے لگے گی.
سلطان پیار کرنا مشکل نہیں ہوتا. مگر اس کے بعد بیوی کو عزت و احترام دینا اس کے احساسات کو سمجھنا ہی اصل کمال ہوتا ہے.
مجھے پتا ہی نہیں چلا کہ کب آپ نے میرے دل میں اپنی جگہ بنالی.
آپ نے تو کہا تھا کہ آپکی ماں نے والد صاحب کو صرف قبول کیا تھا. انھیں ان سے کبھی محبت نہیں ہوئی تھی. مگر میں تو پورے دل کی گہرائیوں سے آپ کو چاہنے لگی ہوں.،،
وہ سلطان کے کندھے پر اپنا سر رکھ کر پہلی بار اعتراف کر رہی تھی.
سلطان کے تو وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ علیشبہ کبھی یوں اظہار کرے گی. وہ بھی یہاں آکر!!!
وہ بیچارہ تو یہاں آنے کے لیے اتنا جھجک رہا تھا کہ کہیں پرانے دکھ یاد آنے پر وہ ناراض نہ ہوجائے.
علیشبہ نے اسے معاف کر دیا تھا وہ تو اس پر سرشار تھا. مگر وہ اس سے محبت کرنے لگی ہے یہ انکشاف اس کےلیے پورے جہان کی خوشی پانے سے زیادہ عزیز تھا.
زندگی میں پہلی بار کچھ کہنے کے لیے اسے الفاظ نہیں مل رہے تھے.
،، علیشبہ یہ اگر خواب ہے تو میری خواہش ہے کہ میں کبھی نہ جاگوں.،، وہ اس کے گرد اپنے مظبوط بازو حائل کرتے ہوئے بولا.
،، کھڑکی بند کردیں کہیں خواب دیکھتے دیکھتے بچوں کو سردی نہ لگ جائے.،، علیشبہ مسکرا کر بولی.
سلطان نے پیچھے مڑ کر دونوں بچوں کو گہری نیند سوتے ہوئے دیکھا… جن کی بند آنکھوں کے پیچھے معصومیت کا ایک جہان نظر آ رہا تھا.
اس نے مسکرا کر کھڑکی بند کرکے اس کا پردہ نیچے گرا دیا….
❤️❤️❤️
ختم شد
(تحریر حمنہ قندیل)

آج سے چھ سال پہلے۔۔۔

کہانی شروع ہوتی ہے کالی بیٹی سے…. یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں نے یوٹیوب پہ اپنا نیا نیا چینل بنایا ہوا تھا.
بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں کسی بچے کی کالی رنگت پہ بلاوجہ استہزائیہ جملے کسنا یا مذاق اڑانا عام سی بات سمجھی جاتی ہے قطع نظر اس کے کہ بعد میں اس بچے کی شخصیت پہ کس قدر منفی اثرات مرتب ہوں گے.
اسی تناظر میں… میں نے اپنے احساسات ایک چھوٹی بچی کی کہانی کی صورت میں لکھے اور وہ وڈیو اپنے چینل پر اپلوڈ کردی.
میری اس کہانی کو دوسری وڈیوز کی نسبت زیادہ سراہا گیا اس سے کچھ ہمت پیدا ہوئی اور میں نے یوٹیوب پہ چھوٹی چھوٹی کہانیاں لکھنا شروع کردیں….دیکھتے ہی دیکھتے یہ سفر کہانیوں سے ہوتا ہوا افسانوں اور ناول تک جاپہنچا…
میرےافسانوں کی لسٹ
کیا وہ سب حقیقت تھی
پچپن کی منگیتر
وہ ہمسفر تھا مگر!!!
دو پل کی دلہن
باغی
اس کے بعد پہلا ناول علیشبہ اور سلطان لکھا۔مزے کی بات یہ ہے کہ ناول سب سے زیادہ پسند کیا جانے لگا…
تب میں نے سنجیدگی سے لکھنے کے بارے میں سوچنا شروع کردیا تھا۔۔۔
اس کے بعد میں نے بارش کے بعد ناول لکھا جو کہ بہت ہی زیادہ پسند کیا گیا۔
جن دنوں بارش کے بعد ناول ختم ہونے کے قریب تھا تب اگلے ناول کی فرمائش اور اس کے بارے میں پوچھا جانے لگا تھا.
مگر ان دنوں میری مصروفیت بہت زیادہ بڑھ گئی تھیں.
اور پھر بعض مسائل کی وجہ سے مکمل ذہنی یکسوئی سے اگلا ناول شروع کرنا مذید مشکل ہوتا گیا… چنانچہ اس وقت مناسب یہی لگا کہ بارش کے بعد ناول ختم کرکے کچھ عرصہ بریک لیا جائے. اگرچہ اگلے ناول کا نام میں نے سوچ لیا تھا اور اس کا ڈرافٹ ذہن میں چل رہا تھا۔
اس کے بعد ایسے حالات بنے کہ دوبارہ لکھنے کی طرف نہ آنا ہوسکا۔۔۔
ادھر یوٹیوب پہ کوئی نیا کنٹینٹ اپلوڈ نہ ہوا اور وہ تقریبا ڈیڈ گیا۔
سالوں بعد اب دوبارہ سے اپنی ساری پرانی تحریریں یہاں پہ اپلوڈ کرنا شروع کی ہیں۔بہت جلد بارش کے بعد ناول بھی اپلوڈ ہوگا انشاءاللہ۔
اگر رسپانس اچھا رہا تو شاید میں دوبارہ لکھنا شروع کردوں۔ اس لیے اگر آپ میری مذید تحریریں پڑھنا چاہتے ہیں تو پلیز مجھے میرے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر فالو کرلیں اور کمنٹس میں ضرور بتائیں کیونکہ دوبارہ لکھنے کےلیے مجھے آپ سب کی موٹیویشن کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔
دعاؤں میں یاد رکھیے گا… (حمنہ قندیل)
💕🤍🤍🤍💕
سوشل میڈیا پر فالو کرنے کے لئے میرے اکاؤنٹس کی لنکس👇

.نوٹ: اس ناول کی تمام اقساط آپ نیچے دی گئی لنک پہ کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں

Episode 1 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 2 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 3 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 4 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 5 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 6 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 7 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 8 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 9 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

Episode 10 علیشبہ اور سلطان اردو ناول

پسند آئے تو شیئر کریں شیئر کرنے سے ہی ہم ایک دوسرے سے جڑتے ہیں

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *