Barish K Bad Urdu Novel | Episode 1 | بارش کے بعد اردو ناول
بارش کے بعد اردو ناول
وہ دلہن کے روپ میں سجی سنوری مین روڈ کے قریب کھڑی تھی.گنجان شہر سے ذرا ہٹ کر بڑی بڑی عمارتیں اور پلازے سر اٹھائے آسمان سے باتیں کر رہے تھے… درمیان سے چوڑی سیاہ سڑک پر گاڑیاں آ جا رہی تھیں…سڑک کے بائیں جانب دو منزلہ عمارت نظر آ رہی تھی جس کے دروازے کے اوپر افشاں بیوٹی پارلر جلی حروف میں لکھا نظر آ رہا تھا.پارلر کے آگے وہ بے بسی کی تصویر بنی ہر گزرنے والی گاڑی کو روک رہی تھی…
اس کے چہرے پر پریشانی واضح تھی…اتنے میں سیاہ چمچماتی کار اس کے قریب آکر رکی…
وہ بھاگتی ہوئی کار کے قریب گئی اس کے شیشہ بجانے سے پہلے ہی گاڑی میں سوار شخص دروازہ کھول کر باہر نکل آیا… وہ دراز قد سخت جسامت کا مالک تھا…یوں لگتا جیسے جم باقاعدگی سے جاتا ہو… رنگت تھوڑی دبتی ہوئی تھی…مگر پیسے والوں پر ہر رنگ سوٹ کرتا ہے…سامنے کے بال جل کی مدد سے اوپر اٹھے ہوئے تھے…عمر کوئی چھبیس ستائیس برس ہوگی…اس کی سیاہ آنکھوں میں بلا کی خود اعتمادی تھی.
،،لگتا ہے کہیں بھاگنا کا ارادہ ہے؟،، وہ باہر نکل کر اس کے حلیے کو دیکھ کر لا پروائی سے بولا.
،،آپ میری مدد کر سکتے ہیں پلیز میں بہت زیادہ مشکل میں ہوں…،، اس کی بات پر غور کیے بغیر جلدی سے بولی.
،،جی فرمائیے کیا مدد کر سکتا ہوں؟،، وہ بازو سینے پر لپیٹ کر پوری طرح اس کی طرف متوجہ ہوکر بولا.
،،آپ مجھ سے شادی کرسکتے ہیں دیکھیے پلیز انکار مت کیجئے گا اس وقت میں کس مصیبت میں ہوں آپ اندازہ نہیں کر سکتے…،، وہ روہانسی ہوکر بولی.
،،آپ کا دماغ تو خراب نہیں ہے…سڑک پر گزرتے کسی اجنبی کو یوں روک کر شادی کی آفر کرنا کہاں کی عقلمندی ہے.،، وہ قدرے تیز لہجے میں بولا.
،،آپ صحیح فرما رہے ہیں چند منٹ پہلے میرا دماغ بالکل ٹھیک ٹھاک تھا مگر راحیل کی کال کے بعد اب لگتا ہے جیسے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا ہو.،،وہ کھوئے کھوئے لہجے میں بولی.
،،اصل بات کیا ہے؟ آپ مجھے بتائیں ہوسکتا ہے میں آپ کچھ کی مدد کردوں.،،اب کی بار وہ تھوڑا سنجیدہ ہوکر بولا:
،،میرا نام مہر انگیز ہے… میں اور راحیل پسند کی شادی کر رہے تھے… بڑی مشکلوں سے ہم دونوں نے اپنے گھر والوں کو راضی کیا تھا.
آج میری اس سے شادی تھی … میں پارلر تیار ہونے آئی ہوئی ہوں ابھی کچھ دیر پہلے راحیل نے فون کرکے کہا ہے کہ وہ بارات لیکر نہیں آ رہا.
اس کے گھر والوں نے اسے پتا نہیں کیسے ایموشنل بلیک میل کیا ہے… وہ تو کچھ سننے کو ہی تیار نہیں، ادھر ساری بارات آئی ہوئی ہے میرے والد صاحب دل کے مریض ہیں.
پلیز آپ مجھ سے شادی کرکے آج کے دن ان کی عزت بچا لیں اگر انھیں کچھ ہوا تو میں خود کو ساری زندگی معاف نہیں کر پاؤں گی.،، یہ کہہ کر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی.
،،آپ پلیز خاموش ہوجائیں مجھے راحیل کا نمبر دیں میں اس سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہوں ہوسکتا ہے کوئی حل نکل آئے.،،اس نے مہر انگیز کو تسلی دیتے ہوئے کہا:
،،کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اس نے اپنا نمبر بند کردیا ہے…اور وہ کہہ رہا تھا کہ میرے گھر آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے…کیونکہ کچھ دن کےلیے ہم کہیں جا رہے ہیں…. میری تو سمجھ میں کچھ نہیں آرہا کہ اس وقت میں کیا کروں؟؟؟،،
وہ ماتھے پر ہاتھ رکھ کر روتے ہوئے بولی.
،،اچھا چلیں فرض کریں میں آپ کے ساتھ چلا جاؤں تو سب جان نہیں جائیں گے کہ دولہا کوئی اور ہے.،،
،،نہیں کیونکہ راحیل کو میرے رشتہ داروں میں سے کسی نے نہیں دیکھا ہوا ہے… اس وقت آپ مجھ سے شادی کرکے میرے گھر والوں کو سب کے سامنے شرمندگی سے بچا سکتے ہیں.،،
وہ اسے امید بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے التجا کر رہی تھی.
مگر وہ لڑکا ابھی تک گومگو کی کیفیت میں لگ رہا تھا.
،،دیکھئیے آپ کے ساتھ جو ہوا اس پر مجھے دلی افسوس ہے مگر یوں راہ چلتے کسی کے ساتھ شادی کرنا آپ خود کو مشکل میں ڈال رہی ہیں.،،
اس کا لہجہ سمجھانے والا تھا.
،،آپ صرف نکاح کرلیں … باقی رخصتی کے بعد میں کسی دوست کے ہاں چلی جاؤں گی…کچھ دن بعد آپ مجھے طلاق بھجوا دیجئے گا….اس وقت تک میں کچھ نہ کچھ کر لوں گی.
مگر صرف آج مجھے بچا لیں اگر آپ بھی انکار کرتے ہیں تو ابھی میں کسی گاڑی کے آگے اپنی جان دے دوں گی.،،
وہ جس کیفیت میں لگ رہی تھی واقعی ایسا کر گزرتی.
،،اچھا چلیں بتائیں جانا کہاں ہے؟؟؟،،
وہ شکست خوردگی سے بولا :
،،تو آپ مجھ سے شادی کرنا چاہتے ہیں؟،، وہ یے یقینی سے بولی.
،،جی صرف نکاح وہ بھی چند دن کےلیے…،، اس نے تصیح کی.
،، اف میرے خدایا!!! میں تو سمجھتی تھی اس دنیا میں انسانیت ہی ختم ہوگئی ہے مگر ابھی بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو کسی راہ چلتی لڑکی سے شادی کرنے کےلیے تیار ہوجاتے ہیں.،،
اب کی بار مہر انگیز کا لہجہ مزاق اڑانے والا تھا.
،،کیا مطلب؟،، وہ بھونچکا کے بولا:
،،ہم آپ کے جذبات کی دل سے قدر کرتے ہیں سر!!! مگر یہ صرف ایک پرینک تھا…
راگ ٹی وی پر ایک پرینک شو کاسٹ ہوتا ہے میں اس کی ہوسٹ ہوں… یہ اس سلسلے میں ریکارڈنگ ہورہی تھی… وہ رہا کیمرا!!!
پلیز آپ ہاتھ ہلا دیں آپ کو برا تو نہیں لگا….؟؟؟، ،
،،نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے کیمرا کہاں لگا ہوا ہے؟،، اس نے نظریں ادھر ادھر دوڑاتے ہوئے پوچھا:
،،وہ رہا سر اس گاڑی میں.،،
،،وہ جس میں دو لڑکے بیٹھے ہیں؟،، اس نے تصدیق چاہی:
،،جی جی وہی سر!!!،،
،،اچھا.!،، اس نے مسکرا کر ہاتھ ہلایا….اور سیاہ چشمہ آنکھوں پر لگاتے ہوئے مہر انگیز کی طرف دیکھا
،،اوکے تو مہر صاحبہ میں چلتا ہوں.،،
،،جی جی ضرور ویسے آپ کے ساتھ بہت مزہ آیا آپ تو بالکل سیریس ہی ہوگئے.
ابھی پہلے کچھ دیر پہلے ایک شخص نے میری بات سن کر فوراً پکڑ لیا اور کہا کہ آپ یقیناً پرینک کر رہی ہیں.،،
مہر انگیز اپنی بات پر لطف اندوز ہوتے ہوئے مسکرائی.
یہ سن کر اس نوجوان نے کوئی تاثر نہیں دیا اور خاموشی سے گاڑی کا دروازہ کھول کے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا.
،،ہیلو سنی یار ایک کام آ پڑا ہے تجھ سے…،، وہ فون کان سے لگائے کسی سے بات کرتا ہوا گاڑی آگے بڑھا کے لے گیا.
شوٹ کے بعد وہ واپس جا رہی تھی جب راستے میں اچانک ایک وین مہر انگیز کے بالکل سامنے آ کر رکی.
اس کے سنبھلنے سے پہلے آن کی آن میں وین میں سوار اسلحہ بردار آدمیوں نے مزاحمت کا موقع دیے بغیر اسے گھسیٹ کر اندر ڈال دیا.
اس کا منہ بند کرکے آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی. یہ سب کچھ اتنی تیزی سے ہوا پہلے تو اسے سمجھ نہیں آیا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے… جس جگہ سے اسے اغواء کیا گیا وہاں قدرے اندھیرا تھا. غالباً اسے کسی نے دیکھا بھی نہیں ہوگا. تقریباً ایک ڈیڑھ گھنٹے بعد اسے کسی جگہ اتار کر لے جایا گیا.
پہلے اس کے منہ سے ٹیپ اتاری گئی.
،، کون ہو تم مجھے کیوں اغواء کیا؟،، وہ فوراً چیخنے لگی. ایک جھٹکے سے اس کی آنکھوں کی پٹی بھی کھینچ لی گئی.
،،یہ کیا بدمعاشی ہے؟،، وہ سلگتے ہوئے بولی.
،، یہ اس بدمعاشی کا جواب ہے جو کچھ دیر پہلے میرے ساتھ کی تھی.،، وہ سفاکی سے آہستہ آہستہ اس کے ہاتھ کھول رہا تھا.
،،تم!!!،، اسے دیکھ کر مہرانگیز ساکت رہ گئی.
آج شام کو اس سے ہمدردی جتاتا وہ لڑکا اس بار بالکل مختلف روپ میں نظر آ رہا تھا.
،،دیکھیے وہ صرف ایک مذاق تھا… اگر آپ کو برا لگا تو میں وہ وڈیو ڈلیٹکروا دوں گی.،، مہر انگیز نے قدرے سنبھل کر مفاہمتی لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا.
،،وڈیو آپ کے پاس ہوگئی تو ڈلیٹ کریں گی… میرے بندے آپ کے آنے سے پہلے کیمرا چھین کر آ چکے ہیں.،، اس نے گویا اس کی معلومات میں اضافہ کیا.
،،دیکھیے آپ کو اس حرکت کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی. میڈیا میں خبر چل گئی تو آپ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے.،،
مہر انگیز نے انگلی کھڑی کرتے ہوئے اسے دھمکی دینے کی کوشش کی.
،، اچھا!!!
تم خبر چلاؤ گی فی الحال تو پانچ منٹ میں تیار ہو جاؤ. مولوی صاحب پہنچنے والے ہیں میرا اور آپ کا نکاح پڑھانے!!!،،
وہ زہریلی ہنسی ہنستے اس کی انگلی نیچے کرتے ہوئے بولا.
،، ایسا نہیں ہوسکتا.،،
وہ تڑپ کر بولی.
،، کیوں نہیں ہوسکتا بڑا شوق تھا ناں مجھ سے شادی کرنے کا لیجیئے یہ خواہش بھی پوری کیے دیتا ہوں.،،
،،دیکھیے میں ہاتھ جوڑ کر آپ سے معافی مانگتی ہوں مجھ سے غلطی ہوگئی…مگر اتنا بڑا ظلم مجھ پر نہ کریں.،،
وہ ہاتھ جوڑے اس کے آگے گڑگڑاتے ہوئے بولی.
،، یہ ظلم ہے اور جو ابھی سڑک پر تماشا لگا رکھا تھا وہ سب کیا تھا….؟
تم جیسے لوگ میڈیا میں آتے ہی خود کو خدا سمجھنے لگ جاتے ہیں… ریٹنگ کے چکر میں بھلے کسی شریف آدمی کی عزت کا جنازہ نکل جائے اس سے آپ کو کیا لینا دینا؟؟؟
معاف کیجئے گا مہر انگیز صاحبہ وہ اور لوگ ہوتے ہوں گے جو آپ کی بدمعاشیوں کے آگے خاموش ہو جاتے ہیں.
مگر اس وقت تمہارا پالا میر شہزاد سے پڑا ہے!!!
ابھی تم نے میری شرافت دیکھی ہے.
اگر نکاح سے انکار کیا تو آگے خود سوچ لو کہ میں تمہارے ساتھ کرتا کیا ہوں. اس وقت تم صرف اور صرف میرے رحم و کرم پر ہو!!!،،
وہ جس لہجے میں بات کر رہا تھا وہ دھمکی ہرگز نہیں تھی.
مہر انگیز اندر تک دہل گئی…
،،جیسے ہی مولوی صاحب آئے اسے فوراً باہر لے آنا!!!،،
اس نے دروازے پر کھڑے لمبے تڑنگے غنڈہ ٹائپ آدمی کو حکم دیتے ہوئے کہا اور باہر نکل گیا.
تقریباً دس منٹ بعد اس آدمی نے اسے باہر چلنے کو کہا.
ہال میں صوفے پر مولوی صاحب بیٹھا تھا جب کہ اردگرد بدمعاش قسم کے دس بارہ بندے کھڑے تھے. مہر انگیز سکتے کی کیفیت میں لگ رہی تھی. ابھی تک اس کا ذہن یہ سب کچھ تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں تھا!!!
تھوڑی دیر بعد میر شہزاد آتا نظر آیا…. اس کے ماتھے پر پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے.
،،بسم اللہ پڑھ کے مولوی صاحب نکاح پڑھائیے…!!! دلہن کو نکاح کی کچھ زیادہ جلدی ہو رہی تھی.،،
وہ آستینیں فولڈ کرکے بیٹھتے ہوئے بولا.
جاری ہے۔۔۔
(تحریر حمنہ قندیل)
سوشل میڈیا پر فالو کرنے کے لئے میرے اکاؤنٹس کی لنکس👇
حمنہ قندیل کے مذید ناول