Barish K Bad Urdu Novel | Episode 3 | بارش کے بعد اردو ناول
بارش کے بعد اردو ناول
،،ہونہہ بڑا آیا آنٹی آپ بھی لے لیں ایک گاڑی….،،
مہر انگیز نے نقل اتارتے ہوئے سر جھٹکا.
،،اب آ بھی جاؤ.،،
امی نے پیچھے سے پکارا.
وہ تیز تیز قدم اٹھاتی ان کے قریب چلی آئی….گھر آکر رونے دھونے کا جو پروگرام بنایا ہوا تھا…. وہ سجاول کے دھواں دھواں ہوتے چہرے کو انجوائے کرتے ہوئے ملتوی کرنا پڑا.
اس وقت اس کے دل میں اندر تک ٹھنڈ اتری ہوئی تھی.
آئندہ پھر کبھی اپنی گاڑی میں چھوڑنے کی جرأت نہیں کرے گا.
اس نے مطمئن ہوکر سوچا.
دوسرے دن ارم کی شادی کا فنکشن تھا.
مہر انگیز نے جانے سے صاف منع کر دیا.
امی شدید غصے میں تھیں…
،،میرے رشتہ داروں سے تو تمہیں خدا کے واسطے کا بیر ہے!!!،،
،،جی نہیں آپ کے رشتہ داروں کے معیار کے مطابق میرے کپڑے سوٹ نہیں کرتے…. یا تو مہنگے کپڑے خرید کر دیں یا پھر مجھے معاف رکھیں. ویسے بھی میرا آج پھپھو کے گھر جانے کا موڈ ہو رہا ہے.،،
وہ بے نیازی سے کپڑے استری کرتے ہوئے بولی.
،،کوئی ضرورت نہیں ہے اگر وہاں نہیں جانا تو پھپھو کے گھر کوئی نہیں جائے گا.
بیٹھی رہو یہاں پر اکیلی میں منع کردوں گی کوئی چھوڑ کر نہ آئے.،،
وہ بمشکل خود پہ کنٹرول کرتے ہوئے بولیں.
شام کو شادی پر جاتے ہوئے وہ ابا کو سختی سے کہہ گئیں کہ اپنی لاڈلی کو اپنی بہن کے ہاں لیکر جانے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے.
مگر امی کے جانے کی دیر تھی مہر انگیز ابا کو لیکر پھپھو کے گھر چلی گئی تھی .
بس احتیاط یہ کی تھی کہ ان کے آنے سے پہلے وہ دونوں واپس آگئے تھے.
،،چھوڑ کون گیا تھا تمہیں ؟،،
رات کو اس نے عباد سے پوچھا:
،،کون چھوڑ جائے گا رکشے پر آئے ہیں.،،
وہ منہ بنا کر بولا.
دوسری صبح ناشتے کے ٹائم امی کا غصہ ابھی تک نہیں اترا تھا.
،، سب پوچھ رہے تھے تمہارا ایک ایک کو جواب دیتے اتنا شرمندگی ہورہی تھی.،،
وہ ڈھٹائی سے ناشتہ کرتی مہرانگیز کو متوجہ کرتے ہوئے بولیں.
اس وقت سعد اور عباد ناشتہ کرکے سکول جا چکے تھے.
،،ارم کسی لگ رہی تھی؟،،
اس نے بات بدلی.
،،بہت پیاری!!! اتنے مہنگے پارلر سے جو تیار ہوئی تھی. مہندی رات سے زیادہ خوبصورت شادی کے دن لگ رہی تھی…. اس کی ماں نسیم کے فیشن دیکھو تو بیٹیوں سے بڑھ کر تھے… پتا نہیں لوگوں کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آجاتا ہے.،،
امی کے لہجہ میں حسرت رشک دونوں تھا.
،،سیما آنٹی مسکان اور مناہل بھی تو ہوں گئیں؟؟،،
مہر انگیز نے جان بوجھ کر ان کا تذکرہ چھیڑتے ہوئے پوچھا:
سیما آنٹی امی کی کزن تھی.ان کی بچپن کی دوستی ابھی تک برقرار تھی.
آج سے پانچ چھ سال پہلے دونوں گھرانوں کے مالی حالات ایک جیسے تھے.
پھر نہ جانے کہاں سے شیراز انکل کے ہاں لاٹری نکلی.
دیکھتے ہی دیکھتے ان کے گھر پیسے کی ریل پیل ہونے لگی.
بہت جلد پانچ مرلے کے گھر سے نکل کر وہ گلبرک میں میں شفٹ ہوگئے.
پچپن میں مہر انگیز ان کے گھر بہت زیادہ جاتی تھی.
گول مٹول کیوٹ سی مہر انگیز جسے ہر چھوٹی سی بات پر بڑا شدید غصہ آ جاتا تھا سیما آنٹی کو بہت پیاری لگتی تھی.
مہر انگیز کا نام سیما آنٹی نے اپنی پسند سے رکھا تھا.
اس کی سب سے چھوٹی بیٹی مسکان اور وہ دونوں ہم عمر ہونے کے ساتھ ساتھ پڑھائی میں بھی ایک جیسی تھیں.
اس بار مہر انگیز کا رزلٹ خراب آیا تو اس سے زیادہ بری کارکردگی مسکان کی تھی.
دونوں کو گھر والوں کی طرف سے خوب جلی کٹی سنائی گئی تھیں.
بقول مسکان کے ویسے تو ہمارے رشتہ داروں کو ہماری یاد نہیں آتی مگر رزلٹ والے دن دور دور کے رشتہ داروں کا فون کھڑک جاتا ہے….ایسے لگتا ہے جیسے صرف مسکان کے نمبروں کی کھوج کےلیے جیمز بانڈ نے یہ خاص مشن ہمارے رشتہ داروں کو سونپا ہوا ہے.
آج کے دور میں بندہ جھوٹ بول کر اپنے نمبر بھی نہیں چھپا سکتا.
اس کے برعکس مسکان سے تین سالہ بڑا بھائی سجاول پڑھائی میں ٹاپر تھا.
شیراز انکل کو ان سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں.
اس وقت سول انجینئرنگ میں اس کا تیسرا سال چل رہا تھا.
ان دونوں سے بڑی بہن مناہل کی منگنی ہو چکی تھی.جو حال ہی میں ایم ایس سی کے پیپر دے کر فارغ ہوئی ہوئی تھی.
بقول سیما آنٹی کے سال ڈیرھ تک مناہل کی شادی کرنے کا ارادہ ہے.
،،مسکان اور مناہل تمہاری طرح پاگل تھوڑی ہیں جو منہ بنا کر گھر بیٹھ جاتیں.
ارم تو سخت ناراض ہوئی کھڑی تھی تم سے… سیما آنٹی بھی بار بار پوچھ رہی تھیں.،،
امی کو ابھی تک مہر انگیز کے نہ جانے کا ملال تھا.
،،رات کو چھوڑ تو سجاول گیا ہوگا ناں؟؟؟،،
وہ چائے کا گھونٹ بھرتے ہوئے اطمینان سے بولی.
،،اس بیچارے کے پاس ٹائم ہوتا تو چھوڑ جاتا شادی والے دن لڑکوں کے سو جھمیلے ہوتے ہیں.،،
،،وہ جھمیلے پچھلی رات کہاں چلے گئے تھے؟،،
،،اگر کسی نے گھر تک چھوڑ کر اچھا کام کر بھی دیا تو بجائے احسان مند ہونے کے الٹا شروع کردو.،،
امی چڑ کر بولیں.
مہر انگیز کرسی دھکیل کر اٹھ کھڑی ہوئی.
،، معاف کیجئے گا امی کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ جب اللہ نے کرایہ بھرنے کی استطاعت دی ہے تو دوسروں کا احسان اٹھانے کی بجائے خود پر انحصار کیا جائے کیا فائدہ ایسی سواری کا جب دوسرے دن انھی رکشوں میں دھکے کھا کر آنا پڑے.،،
،،کچھ زیادہ زبان چلنے لگ گئی ہے اس لڑکی کی.،،
اس کے جانے بعد امی بڑبڑاتے ہوئے بولیں.
آج ایڈمیشن کے سلسلے میں اسے یونیورسٹی جانا تھا.
اس لیے مہر انگیز ناشتے کے بعد وہاں جانے کی تیاری کرنے لگی.
ایک ہفتے بعد آج یونیورسٹی میں جانے کا اس کا پہلا دن تھا. وہ جانے کے لئے تیار ہورہی تھی جب بیل بجی. اس نے جلدی سے جاکر دروازہ کھلا سامنے مسکان کھڑی تھی.
،،تم!!!،،
صبح صبح اسے دیکھ کر قدرے حیرت ہوئی.
،،ہاں جلدی کرو سجاول بھائی گاڑی میں ہمارا ویٹ کر رہے ہیں.،،
،،کیوں؟؟؟،،
وہ بھنویں سکوڑ کر بولی.
،،یونیورسٹی جانے کےلیے اور کس لیے.،،
مسکان نے جواب دیا.
،،تم جاؤ میری وین آنے والی ہے…،،
لاپرواہی سے کہتے ہوئے مہرانگیز واپس پلٹ گئی.
،،مہر انگیز!!!،،
تھوڑی دیر بعد کچن سے امی کی آواز آئی.
،،آئی امی…،،
بالوں کی سادہ چٹیا بناتے ہوئے اس نے جواب دیا.
تھوڑی دیر بعد وہ کچن میں داخل ہوئی تو دائیں طرف رکھی میز کے سامنے سجاول تھوڑا جھک کر کہنیاں ٹکائے انتظار کی کیفیت میں بیٹھا تھا.
جبکہ مسکان فریج سے مولیوں کا سالن نکال رہی تھی.
مہر انگیز کو اندر آتے دیکھ کر امی جلدی سے بولیں…
،،مہر تم جلدی سے رائتہ بنا دو میں سجاول کے لیے مولی کے پراٹھے بنا رہی ہوں. اسے میرے ہاتھ کے پراٹھے کھانے کا بڑا دل کر رہا تھا.،،
سجاول نے مسکرا کر مہرانگیز کو دیکھا اور خود ہی سلام کیا.
درمیانے سائز کا کچن جس میں ایک میز اور چار پانچ کرسیاں رکھی ہوئی تھیں وہ سب کھانا کچن میں بیٹھ کر کھاتے تھے…. سبزی وغیرہ وہیں بیٹھ کر بنا لی جاتی.
اس کی امی کے ہاتھ کے بنے پراٹھے بہت مشہور تھے اس لیے وردہ آنٹی موسم کی مناسبت سے مختلف سبزیوں کا سالن بنا کر فریز کر دیتی تھی ضرورت پڑنے پر فوراً سالن نکال کر پراٹھے بنا لیے جاتے تھے.
مہر انگیز سلام کا جواب دے کر خاموشی سے رائتہ بنانے لگی.
،،تم بی اے میں کونسے سبجیکٹ رکھ رہی ہو؟،، مسکان نے مہرانگیز سے پوچھا.
،،جرنلزم نفسیات اور ایجوکیشن.،،
مہر انگیز نے مختصر جواب دیا.
،،پہلے اتنے کم نمبر لیے اوپر سے روکھے پھیکے سبجیکٹ رکھنے کی کیا ضرورت تھی؟
ان میں تو ویسے بھی نمبر کم آتے ہیں.،،
سجاول اپنی قابلیت کا رعب جھاڑتے ہوئے بولا.
میرا جس چیز میں انٹرسٹ ہوگا میں وہی رکھوں گی.آپ سے کسی نے مشورہ نہیں مانگا.،،
وہ ناگواری سے بولی.
،،یہی بات تو میں بھائی کو سمجھا سمجھا کر تھک چکی ہوں. اتنے مشکل مشکل سبجیکٹ رکھوا دیئے انگلش تو میری ویسے بھی بہت کمزور ہے… پھر سب کہتے ہیں اتنے کم نمبر کیوں لیے؟،،
مسکان منہ بنا کر بولی.
امی ان سب کی باتوں سے بے نیاز پراٹھے بنانے میں مصروف تھی….
رائتہ بنانے کے بعد وہ واپس جانے لگی تو امی نے اسے پکار کر کہا
،،مہر انگیز آج سے تم مسکان کے ساتھ یونیورسٹی جایا کرو گی….،،
ایک جھٹکے سے وہ واپس مڑی…
،،جی؟؟؟،،
اسے جیسے اپنی سماعتوں پر یقین نہ آیا ہو.
،،سیما آنٹی نے بار بار اصرار کرکے کہا ہے کہ سجاول جاتا تو ہے مسکان کو چھوڑنے تو تمہیں بھی ساتھ لے جایا کرے گا.،،
اس دوران سجاول انہماک سے پراٹھا کھانے میں مصروف رہا.
،،مگر میری تو وین لگی ہوئی تھی.،،
انداز خود کو تسلی دینے والا تھا.
،،وہ تو تمہارے ابا سے پچھلی رات فون کروا کر ڈرائیور کو منع کروا دیا تھا میں نے.،،
امی آرام سے بولیں.
جاری ہے….
( تحریر حمنہ قندیل)
سوشل میڈیا پر فالو کرنے کے لئے میرے اکاؤنٹس کی لنکس👇
حمنہ قندیل کے مذید ناول