Barish K Bad Urdu Novel | Episode 9 | بارش کے بعد اردو ناول
بارش کے بعد اردو ناول
نئی جاب جوائن کیے اسے دس بارہ دن ہوئے ہوں گے جب وہ ہوسپٹل سے گھر لوٹی…
،،رانا صاحب آئے ہوئے ہیں اور پچھلے ایک گھنٹے سے بیٹھک میں بیٹھے تمہارا انتظار کر رہے ہیں.،،
امی نے اس کے اندر داخل ہوتے ہی اطلاع دی.
،،وہ کیا کرنے آگیے؟،،
مہرانگیز لمبی اسٹریپ کا پرس گلے سے اتارتے ہوئے قدرے ناگواری سے بولی.
،،مجھے کیا معلوم خود جاکر پوچھ لو.،، سپاٹ لہجے میں جواب دیتی امی کچن میں گھس گئیں.
چھوٹی سی بیٹھک جس میں پرانے طرز کی کرسیاں اور ایک میز پڑی تھی.
کونے میں لوہے کی چارپائی بھی ڈال دی گئی تھی. اسے گیسٹ روم اور ڈرائنگ روم دونوں کےلیے استعمال کیا جاتا تھا.
ویسے بھی ان کے زیادہ تر مہمان رشتے دار ہی آتے تھے. جنہیں اندر ہال میں بٹھایا جاتا تھا. کبھی کبھار ابا کے دفتر کے دوست وغیرہ ملنے آ جاتے تو ان کے لیے یہ بیٹھک کھول دی جاتی تھی.
اس وقت اس کے اندر بیٹھے ادھیڑ عمر کے رانا صاحب جو آدھے سر تک گنجے تھے…ٹھوڑی کھجاتے کافی پریشان لگ رہے تھے…جبکہ بیچارے ابا (پچھلے ایک گھنٹے سے پابند) خاموشی سے ان کی اضطرابی کفیت کو دیکھ رہے تھے.
،،اسلام عليكم!!!،،
مہرانگیز نے اندر داخل ہوکے سلام کیا.
اسے دیکھ کر رانا صاحب جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے.
،،آؤ مہرانگیز کافی انتظار کروایا تم نے؟،،
،،پلیز تشریف رکھیے…،،
ابا کے ساتھ رکھی کرسی پر بیٹھتے ہوئے مہرانگیز نے ہاتھ کے اشارے سے رانا صاحب کو بیٹھنے کے لئے کہا.
،،مہرانگیز کل سے ہم اپنے شو کےلیے ایک نئی لڑکی ڈھونڈ رہے ہیں… مگر اس سے پہلے آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں؟،،
مہرانگیز نے سر کی ہلکی سی جنبش سے رانا صاحب کو اپنی بات آگے بڑھانے دی.
،،آپ کی نوکری چھوڑنے سے ایک دن پہلے شوٹنگ کے بعد واپس جاتے ہوئے عمر اور اسامہ سے کیمرا چھینا گیا تھا کیا آپ کو یہ سب معلوم ہے؟؟؟،،
رانا صاحب دونوں ہاتھ کی انگلیاں باہم پھنسا کر بغور اسے ہوئے بولے.
،،اس دن شوٹنگ کے لیے جس پارلر سے میں تیار ہوئی تھی مجھے وہیں سامان لوٹانا تھا…وہ مجھے پارلر پر اتار کے چلے گئے تھے اس لیے مجھے نہیں معلوم کہ ان سے کیمرا چھینا گیا تھا یا نہیں..؟،،
مہرانگیز نے بے نیازی سے کہا.
،،اصل میں مس مہرانگیز ہمیں لگتا ہے کسی نے آپ کو اس شو میں کام چھوڑنے کے لیے مجبور کیا ہے.
پہلے ہمیں لگا شاید آپ کو دوسری جگہ سے آفرز مل رہی ہے… مگر اس شعبے سے مکمل کنارہ کشی کرکے معمولی سی نوکری کرنا مزید شکوک و شبہات کو تقویت دے رہا ہے.،،
،،آپ کہنا کیا چاہتے ہیں رانا صاحب کھل کر بات کریں.،،
مہر انگیز پرسکون انداز میں بولی.
،، دیکھئیے آپ جانتی ہیں اس چینل کے مالک بہت جانی پہچانی شخصیت ہیں… انھوں نے خصوصی طور پر آپ کو پیغام بھیجا ہے کہ اگر کسی نے آپ کو پریشان کیا ہے تو بلا جھجک آپ ان کا نام سامنے لیکر آئیں… ہمارا چینل نہ صرف اس معاملے میں سٹینڈ لے گا بلکہ آپ کو بھرپور تحفظ بھی فراہم کیا جائے گا.
آپ جانتی ہیں آج کا میڈیا کتنا آزاد ہے عورتوں کے حقوق کو ہمیشہ ہائی لائٹ کیا جاتا ہے.
آپ بےخوف ہو کر ہمارے ہاں کام کرسکتی ہیں…،، رانا صاحب پرجوش انداز میں بولتے چلے گئے.
،،دیکھیے رانا صاحب اگر اس طرح آپ میرا استعمال کرکے آپ اپنے چینل کی ریٹنگ بڑھانا چاہتے ہیں تو یہ بہت ہی بھونڈی کوشش ہے….
دوسری بات واقعی آپ کو لگتا ہے کہ کسی کے ڈرانے دھمکانے پر میں نے آپ کا شو چھوڑا ہے تو اس کی وضاحت کیے دیتی ہوں…. یہ نوکری میں نے اپنے گھر والوں کی مرضی کے خلاف کی تھی… کچھ عرصہ کام کرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ اپنے والدین (والدین کا ذکر کرتے ہوئے اس نے ابا کی طرف دیکھا) کو ناراض کرکے اس شعبے میں آنے کا میرا فیصلہ مناسب نہیں تھا تو میں نے وہ جاب چھوڑ دی.
باقی کیمرا کوئی چور اچکا بھی تو چھین سکتا ہے پلیز اس کی آڑ میں مجھے بدنام کرنے کی کوشش نہ کریں.،، اس نے پراعتماد مگر قدرے ناگوار انداز میں جواب دیا.
،،میری آپ سے التجا ہے کہ آپ ایک بار اس فیصلے پر نظرثانی ضرور کرلیں.،،
رانا صاحب آخری کوشش کرتے ہوئے بولے.
،،آپ جب بھی اس معاملے میں بات کریں گے میرا جواب ہمیشہ انکار ہوگا…. اور کوئی بات؟؟؟،،
(انداز ایسا جیسے اب آپ جا سکتے ہیں)
،،اچھا تو پھر میں چلتا ہوں…،، رانا صاحب مرجھائے چہرے کے ساتھ اٹھتے ہوئے بولے.
،،بہت اچھا کیا پتر!!!،،
اس کے جانے کے بعد ابا نے فخر سے کہا.
مہر انگیز کے اس فیصلے پر وہ مطمئن اور خوش نظر آ رہے تھے.
حالانکہ اسی شام پارلر پہنچنے سے پہلے گلی کے نکڑ پر اسے اغواء کیا گیا تھا…. وہ منظر ذہن میں آتے ہی ایک جھرجھری لیکر وہ بیٹھک سے نکل کر ہال میں آگئی.
،،کیا کہہ رہا تھا؟،، امی نے کچن سے نکل کر پوچھا.
،،وہی واپس آنے کے لیے اصرار کررہا تھا اورکیا… مگر مہر پتر نے صاف انکار کر دیا.،،
اس کے جواب دینے سے پہلے ابا پرجوش انداز میں بتانے لگ گئے.
،،اب تو انھیں ہماری جان چھوڑ دینی چاہیے.،، امی بھی ناگواری سے بولیں.
چلو یہ معاملہ تو ختم ہوا مہرانگیز نے دل میں مطمئن ہوکر دفعہ کرتے ہوئے سوچا.
چار سال بعد!!!
(اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسرًا)
روز صبح اس پہ نظر دوڑاتے عجیب سا دکھ مہرانگیز کو اپنے حصار میں لے لیتا تھا… اس کا خیال تھا کہ میر شہزاد نے اس کے ساتھ نکاح صرف بدلہ لینے کےلیے کیا تھا.
کچھ دنوں بعد طلاق بھجوا دے گا. مگر دن مہینوں میں اور مہینے سالوں میں گزرتے چلے جا رہے تھے…. نہ تو میر شہزاد کا کوئی پتا تھا اور نہ اس نے کبھی رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی.
مہرانگیز اپنی طرف سے ہر جگہ اسے تلاش کر چکی تھی.مگر بدقسمتی سے سوائے میر شہزاد کے نام کے اس کے بارے میں اسے کچھ بھی معلوم نہیں تھا.
ان دنوں وہ عجیب سی کیفیت میں گزر رہی تھی.
دو دن پہلے فائزہ آنٹی اپنے بیٹے کی شادی کا کارڈ دینے آئی تھیں.
فائزہ آنٹی… امی کی رشتہ دار تھیں… ان کے جانے کے بعد امی سخت خفا ہوئی تھیں کہ تم نے ان سے سیدھے منہ بات کیوں نہیں کی.
جب سے مناہل کی شادی والا واقعہ ہوا تھا تب سے مہرانگیز نے امی کے سارے رشتہ داروں سے قطع تعلق کر دیا تھا.
کسی کی شادی ہو یا کوئی تقریب ان کے کسی دکھ سکھ میں مہرانگیز شریک نہیں ہوتی تھی.
امی کا البتہ سیما آنٹی کو چھوڑ کر دوسرے رشتہ داروں میں آنا جانا تھا.
،، تمہیں معلوم ہے وہ اپنے چھوٹے بیٹے بابر کے لیے تمہارے بارے میں سوچ رہی ہیں… ،، آئندہ جب وہ آئیں تو اس بات کا خیال رکھنا!!!
امی کی اس بات پہ مہرانگیز خوب تپ گئی.
،،ان کی جرآت کیسے ہوئی میرے بارے میں ایسا سوچنے کی!!!
یہ وہی رشتہ دار ہیں ناں جو میرے بارے ہر قسم کے کمنٹس پاس کرتے تھے. جنہیں میرے پرینک شو کرنے پہ سب سے زیادہ اعتراض تھا… تو اب ایسی کونسی قیامت آگئی جو اپنے گھر کی بہو بنانے کے بارے میں سوچنے لگ گئیں.،، مہرانگیز بگڑ کے بولی.
،، وہ ماضی تھا… اسے بھول جاؤ اور زندگی میں آگے بڑھو تمہاری عمر کی لڑکیوں کی شادیاں ہو رہی ہیں تم ہو ابھی تک پرانے گلے شکوے لیے بیٹھی ہو.،،
،،امی آپ کو بتا رہی ہوں آئندہ آپ کے کسی رشتہ دار نے اس قسم کی کوئی امید رکھی تو میں کہہ رہی ہوں جان سے مار دوں گی!!!،،
وہ غصے سے انگلی کھڑی کرتے ہوئے بولی.
،،اچھا تو ساری زندگی ایسے بٹھائے رکھوں گی… ماں ہوں تمہاری!!! سب سے زیادہ مجھے فکر ہے… آسمان سے نہیں اتریں گے شہزادے اسی زمین پہ رہنے والوں کے ساتھ رشتہ جوڑنا پڑے گا. کیا برائی ہے بابر میں پڑھا لکھا سمجھدار لڑکا ہے.عنقریب باپ کا کاروبار سنبھال لے گا.،،
امی بھی جواباً تیز لہجے میں بولیں.
،،آپ کے گھٹیا رشتہ داروں سے شادی کرنے سے بہتر ہے کہ میں زہر کھا لوں.،،
،،بکواس بند کرو… سب سیما کے شوہر شیراز جیسے نہیں ہوتے.یہ جو تمہاری زبان چلتی ہے ناں مجھے تو یہی فکر کھائے جا رہی ہے پتا نہیں سسرال جاکر کیا گل کھلاؤ گی….؟؟؟،،
امی اس وقت شدید غصے میں لگ رہی تھیں.
،،لوگ کہتے ہیں لڑکیاں سسرال جاکر نفسیاتی مریض بن جاتی ہیں… میں کہتی ہوں آدھا پاگل تو ان کی مائیں سسرال کے طعنے دے دے کر پہلے کر دیتی ہیں باقی کسر سسرال والے نکال لیتے ہیں.،،
مہرانگیز چڑ کر بولی.
،،بکواس بند کرو!!! دفع ہو جاؤ میری نظروں سے… دماغ خراب ہو گیا ہے اس لڑکی کا!!!،،
اس دن امی اتنا شدید غصے میں آگئی تھیں اور پچھلے دو دن سے انھوں نے مہرانگیز کے ساتھ بات چیت بالکل بند کر دی تھی.
امی کی طویل ناراضگی سے وہ کافی اپ سٹ تھی. اس وقت وہ ہوسپٹل میں کرسی پر ٹانگ پر ٹانگ جمائے اپنی سوچوں میں گم کافی افسردہ لگ رہی تھی.
،،آپ اگر پریشان ہیں تو بلا جھجھک مجھ سے شئیر کر سکتی ہیں…،،
پاس سے گزرتے ڈسپنسر نے فراخدلانہ انداز میں پیشکش کی.
یہ لڑکا کچھ دن پہلے نیا آیا تھا… اسے شاید کسی نے مہرانگیز کے بارے میں صحیح طرح سے نہیں بتایا تھا… ورنہ تو وہاں پر کام کرتا سارا عملہ مہرانگیز سے ڈرتا تھا..
اتنا عرصہ باہر پبلک میں کام کرنے کی وجہ سے وہ کافی زیادہ نڈر اور اس قسم کے لفنگوں کو کس طرح ڈیل کرنا ہے اچھی طرح سیکھ گئی تھی.
مجال ہے کام کے دوران کوئی اس پہ لائن مارنے کی کوشش کرتا یا اپنے کام میں ڈنڈی مارتا وہ انھیں انھیں روئی کی طرح دھنک کے رکھ دیتی تھی.
ویسے بھی وہ بچپن سے غصے کی بہت زیادہ تیز تھی. سجاول جیسا خاندان کا سب سے زیادہ پراعتماد بچہ اس سے بات کرتے وقت دس بار سوچتا تھا.
زندگی میں اس نے صرف دو بار مات کھائی تھی…جب اس کی زبان بالکل کنگ ہو کر رہ گئی تھی… ایک مناہل کی شادی پہ شیراز انکل سے اور دوسری مرتبہ نکاح کے وقت میر شہزاد سے…. اور شاید زندگی میں ان دونوں کے علاوہ اسے کسی اور سے اتنی شدید ترین نفرت نہیں ہوئی ہوگی.
ڈاکٹر عالیہ کو مہرانگیز کا یہ دبنگ انداز بہت زیادہ پسند تھا. اپنے کام سے کام رکھنے والی اور معاملات میں بالکل کھری یہ لڑکی ڈاکٹر عالیہ کو کچھ زیادہ ہی بھا گئی تھی.
سعدیہ کے جاب چھوڑنے کے بعد اس نے ہوسپٹل کے سارے انتظامات مہرانگیز کے سپرد کر دے تھے. اور تنخواہ بھی اچھی خاصی بڑھا دی تھی.
،، ہاں میں پریشان ہوں…تم میرا مسئلہ حل کر دو گے؟؟؟،،
جواباً وہ سیدھی ہوکر بیٹھتے ہوئے بولی.
،، جی جی ضرور مس مہرانگیز.،، وہ لڑکا نچھاور ہوتے ہوئے بولا.
،، مجھے یہ بات پریشان کر رہی ہے کہ تم جیسا قابل سمجھدار انسان یہاں سے گزرتے ہوئے دس بار اپنے بال سیدھے کرتا ہے…اگر ڈاکٹر صاحبہ سے کہہ کر آپ کو گنجا کروا دیا جائے تو شاید آپ اپنے کام پر صحیح طرح سے فوکس کرپائیں.،، وہ زہریلی آنکھیں نکالتے ہوئے بولی.
،، اپنے دانت اندر رکھ کے کام کرو….،، موپ سے فرش صاف کرتے چاچا رحمت کو ڈانٹ کر خجالت سے سر کھجاتا وہ ڈسپنسر وہاں سے کھسک گیا.
مہرانگیز سر جھٹک کر الرٹ سی ہوکر بیٹھ گئی.
،، سوری امی آپ ناراض ہیں….،،
رات کو عشاء کی نماز پڑھ کر امی دعا مانگ رہی تھی جب مہرانگیز اس کی گود میں سر رکھتے ہوئے منمنا کر بولیں.
،،ہٹو چلو نہیں کرنی کوئی بات…،،
امی ناراضگی سے بولیں.
،،آپ جانتی ہیں میں ان لوگوں سے کتنی نفرت کرتی ہوں پھر آپ نے کیسے سوچ لیا کہ میں وہاں شادی کے لئے تیار ہوجاؤ گی.
ویسے بھی جب تک میرے بھائی پڑھ لکھ کر کچھ کرنے کے قابل نہیں ہوجاتے میں شادی نہیں کرو گی.
،،مر نہیں گئے ان کے والدین!!! ابھی زندہ ہیں… اور اللہ نے اتنی سکت دی ہے کہ ان کا خرچہ اٹھا سکیں…تمہیں کسی نے نہیں کہا ان کےلیے قربانی دینے کو.،،
،،اچھا ناں امی پلیز ڈانٹ لیں مگر بات تو کریں آپ کو یوں ناراض دیکھ کر میرا دل گھبراتا ہے.،، وہ منانے کی کوشش کرتے ہوئے بولی.
،، اور میرا دل نہیں گھبراتا تمہیں دیکھ کر چوبیس سال کی ہوگئی ہو، اس عمر میں شادی ہوجانی چاہیے تھی. عمر نکل جائے تو بعد میں رشتے بھی نہیں آتے.
ایک تم ہو کچھ خیال کرنے کی بجائے میری مشکلات مزید بڑھا رہی ہو.،،
امی نمناک لہجے میں بولیں.
،،وہ بابر مجھے ایک آنکھ نہیں بھاتا!!!،، مہر انگیز ناپسندیدگی سے بولی.
،،کوئی اور تو نہیں پسند کیا ہوا میں کہہ رہی ہوں ابھی سے بتا دو… ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا!!!،،
امی کی اس بات پہ مہرانگیز گڑبڑا گئی.
،،امی آپ کو میں ایسی لگتی ہوں کیا؟؟؟ بس آپ یہ ذہن میں رکھیں شادی جب بھی کروں گی خاندان سے باہر کروں گی.،،
،،تمہیں کیا معلوم اپنے مار کر چھاؤں میں تو پھینکتے ہیں غیروں سے اتنی امید بھی نہیں ہوتی.،،
،،کیا فائدہ مارتے تو دونوں ہیں…،،
امی کی اس بات پہ مہرانگیز منہ بنا کے بولی.
یہ سن کر وہ خاموشی سے تسبیح پڑھنے لگ گئیں.
،،اچھا امی چھوڑیں… چائے پیئں گی؟ میں آپ کے لیے اچھی سی چائے بنا کر آتی ہوں… اب تو مان جائیں.،، وہ ان کی ٹھوڑی پکڑ کے چہرہ اوپر کرتے ہوئے بولی.
،،میری مانتی کہاں ہو تم!!!
جو مرضی آئے کرو!!!،،
،،دودھ کم ڈالنا… خدا کےلیے صبح کی چائے کے لیے بھی بچانا دودھ…،،
امی پیچھے سے پکاریں.
یہ ماؤں کے موڈ بھی ناں!!! وہ چائے کا کپ بھرتے ہوئے مسکرا رہی تھی.
،،اب آ بھی جاؤ…،،
ہال سے امی کی آوازیں آ رہی تھیں.
میر شہزاد جیل میں!!!
آج اسے جیل کی سلاخوں میں قید کاٹتے چار سال اور پورے دو ماہ ہوگئے تھے…. پچھلے ایک سال سے کوئی بھی ملنے نہیں آیا تھا…. کبھی کبھی میر شہزاد کو لگتا… شاید اس کے گرد کوئی میجک شو ہو رہا تھا جیسے ہی جادوگر نے چھڑی گھمائی….اپنی محبت، دوستی اور وفاداری کا دم بھرنے والے سب لوگ اچانک غائب ہو گئے.
کیا اس کا جرم اتنا بڑا تھا جس کی سزا ابھی تک ختم نہیں ہو رہی.میر شہزاد کلس کر سوچتا.
اب وہ اپنی ساری باتیں گلے شکوے سب خدا سے کرتا تھا.
جیل سے باہر شاید اپنے رب سے اتنا گہرا تعلق نہیں ہوگا جتنا اب ہوگیا تھا. کیونکہ ایک وہی ذات تھی جس نے اسے تنہا نہیں چھوڑا تھا.
جیل کے کمرے کی دیوار سے سر ٹکائے آج میر شہزاد بہت زیادہ اداس اور نڈھال لگ رہا تھا…. اتنے لمبے عرصے کی قید نے اس کے مظبوط اعصاب کو چٹخ کے رکھ دیا تھا.
،، میر شہزاد!!!
تمہارا ملاقاتی آیا ہے.،، ایک پولیس والے نے آکر اطلاع دی.
،،کون ہے؟؟؟،،
تیزی سے اٹھ کر اس نے کھڑکی کی سلاخوں کو پکڑ کر حیرت سے پوچھا،
،، تھوڑی دیر بعد خود دیکھ لینا….،،
جواب دے کر پولیس والا چلا گیا.
دس منٹ بعد وہ چلتی ہوئی اس کے قریب آئی…. اس نے سفید سوٹ کے اوپر کالی چادر پہنی ہوئی تھی، اور نقاب سے چہرہ چھپایا ہوا تھا.
بالکل جالی کے نزدیک آکر اس نے نقاب پلٹ دیا.
،،مہرانگیز!!!!!،،
سکتے کی کفیت میں میر شہزاد کے منہ سے نکلا.
مہرانگیز جب یونیورسٹی میں پڑھتی تھی تو وہاں کی لڑکیاں اسے کہتی تھیں کہ تم مہرانگیز نہیں سحر انگیز ہو کوئی ایک بار تمہیں دیکھ لے تو تمہارے سحر سے نکل نہیں پاتا…. اس وقت ساحرہ میر شہزاد کے سامنے تھی!!!
جاری ہے…
( تحریر حمنہ قندیل)
سوشل میڈیا پر فالو کرنے کے لئے میرے اکاؤنٹس کی لنکس👇
حمنہ قندیل کے مذید ناول
اگلی قسط کب آئے گی؟
بارش کے بعد ناول کی نئی قسط ہر ہفتے کو اپلوڈ ہوتی ہے۔
Aj wali episode??
Aj ki episode?
اپلوڈ کردی ہے۔ پلیز اپنا فیڈ بیک ضرور دیجئے گا یہ والی ایپیسوڈ آپ کو کیسی لگی
اپلوڈ کردی ہے۔ پلیز اپنا فیڈ بیک ضرور دیجئے گا یہ والی ایپیسوڈ آپ کو کیسی لگی
Aj wali episode?